کوئٹہ : رکن قومی اسمبلی اور سابق وزیر اعظم میر ظفراللہ جمالی نے مسلم لیگ (ن) کو خیرباد کہتے ہوئے نواز شریف سے راہیں جدا کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے لیے وہ اپنے پرانے ساتھیوں اور ووٹرز سے مشاورت کے لیے آبائی علاقے روانہ ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق میر ظفراللہ جمالی نے مسلم لیگ (ن) سے سیاسی رقابت کو ختم کرنے کا فیصلہ کرنے کے لیے اپنے آبائی اور انتخابی حلقے کے لوگوں کی مشاورت سے کریں گے، انہوں نے 2013 کے عام انتخابات میں اپنے آبائی علاقے ڈیرہ مراد جمالی سے بہ طور آزاد امیدوار کے الیکشن لڑا اور کامیابی کے بعد مسلم لیگ (ن) میں شمولیت حاصل کی۔
ذرائع کے مطابق میر ظفر اللہ جمالی مسلم لیگ (ن) سے علیحدگی کا اعلان جلد ہی پریس کانفرنس میں کریں گے جہاں وہ نواز شریف کی عدلیہ و فوج مخالف پالیسی پر شدید تنقید کریں گے جس کے لیے وہ اپنے قریبی ساتھیوں سے صلح مشورہ کرنے کے لیے آبائی علاقے پہنچ گئے ہیں۔
یاد رہے کہ قومی اسمبلی کے گزشتہ سیشن میں ظفر اللہ جمالی نے انتخابی اصلاحات بل میں ختم نبوت کے حلف نامے پر تبدیلی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ میری موت سے پہلے اس پارلیمنٹ کو موت آجائے۔
ڈان لیکس میں قصور واروں کو سزا نہیں دی گئی، ظفر اللہ جمالی
ذرائع کا کہنا ہے کہ اداروں سے تصادم کی پالیسی سے مسلم لیگ (ن) میں شدید اختلافات سامنے آئے ہیں جہاں سابقہ وزیر داخلہ اور نواز شریف کے معتمد خاص چوہدری نثار اسکرین سے غائب دکھائی دیتے ہیں وہیں وفاقی وزیر سمیت 12 اراکین اسمبلی آئی بی کی جانب سے جاری کی گئی فہرست میں اپنے نام آنے پر قومی اسمبلی سے بائیکاٹ کر چکے ہیں۔
ایسی صورت حال میں پرانے سیاست دان میر ظفر اللہ جمالی کا نواز شریف سے علیحدگی اختیار کرنا صورت حال کی سنگینی کی جانب اشارہ کر رہا ہے۔
وفاقی وزیرسمیت حکومتی اراکین کا اپنی ہی حکومت کے خلاف اسمبلی سے واک آؤٹ
خیال رہے کہ 73 سالہ میر ظفراللہ جمالی کئی دہائیوں سے سیاست سے جڑے ہوئے ہیں اور وہ 2002 سے 2004 تک وزیراعظم کے فرائض بھی انجام دیتے رہے جب کہ 1996 سے 1997 تک وہ وزیراعلیٰ بلوچستان رہے، اپنے سیاسی دور میں انہوں پاکستان پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ن) اور مسلم لیگ (ق) میں شمولیت اختیار کی۔