ہفتہ, نومبر 16, 2024
اشتہار

کشمیریوں سے ذیادہ عدم تشدد کا علمبردار کوئی نہیں، مشا ل ملک

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: حریت رہنماء یاسین ملک کی اہلیہ مشال ملک نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مہاتما گاندھی سے منسوب عدم تشدد کے عالمی دن کو کشمیریوں کے نام کرے کیونکہ دنیا میں کشمیریوں سے ذیادہ عدم تشدد کا علمبردار کوئی نہیں ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے باہر عدم تشدد کے عالمی دن کے موقع پر منعقد ہونے والے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مشال ملک کا کہنا تھاکہ ہندوستان کو عددم تشدد کا عالمی دن منانے کا کوئی حق حاصل نہیں کیونکہ دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا بھر میں سب سے زیادہ تشدد بھارتی افواج نے نہتے کشمیریوں پر کیا ہے۔

عدم تشدد کے عالمی دن کے موقع پر نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، اس موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی مظاہرے میں شریک لوگوں نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر کشمیر کی آزادی اور بھارت کے خلاف نعرے درج تھے۔

- Advertisement -

پڑھیں:  کشمیر‌ میں کرفیو کا 85 واں روز، ایک اور نوجوان شہید، تعداد 108 ہوگئی

اس موقع پر مظاہرین نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور قابض فوجیوں اور اُن کے ملک کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔ مشال ملک نے بڑی تعداد میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرنے پر اُن کا شکریہ ادا کیا، حریت رہنماء کی زوجہ نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’عدم تشدد کا عالمی دن منانے کے سب سے زیادہ حقدار مظلوم کشمیری ہیں جو پر امن انداز میں حق خود ارادیت کی جدوجہد کررہے ہیں اور قابض فوجیوں کے مظالم کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں‘‘۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کبھی بھی بھارت کاحصہ نہ تھااورنہ ہوگا

انہوں نے عالمی دنیا سے کشمیر میں جاری بھارتی فوج کے مظالم اور انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’بھارت کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ کر سلامتی کونسل کی قرار دادوں کو پامال کررہا ہے جبکہ کشمیری اقوام متحدہ کی قرار داد کے مطابق اپنا حق طلب کررہے ہیں‘‘۔

یاد رہے مقبوضہ کشمیر میں حزب المجاہدین کے کمانڈر اور حریت رہنماء برہان مظفر وانی کی حراست کے دوران شہادت کے بعد عوام کی بڑی تعداد مقبوضہ وادی میں سڑکوں پر نکل آئی تھی، جس کے بعد قابض فوجیوں کی جانب سے انہیں منتشر کرنے کے لیے مظالم کا سلسلہ شروع کیاگیا۔

یہ بھی پڑھیں:  ہماری چوتھی نسل خونریزی کےماحول میں رہ رہی ہے،علی گیلانی

 مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے قابض فوجیوں نے پیلٹ گن کا استعمال کیا جن کے چہروں سے متاثر ہونے والے سینکڑوں بچے، خواتین، بزرگ اور نوجوان اپنی بینائی کھو چکے ہیں تاہم مختلف علاقوں میں فائرنگ سے شہید ہونے والے کشمیریوں کی تعداد 100 سے زائد ہوچکی ہے۔

بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں انتظامیہ کی جانب سے مسلسل 86 روز سے کرفیو نافذ ہے، جس کے باعث ہزاروں کشمیری نمازِ جمعہ کی ادائیگی کرنے سے قاصر رہے تاہم کرفیو کے باعث کشمیریوں کو غذائی قلت، ادویات کی کمی کا سامنا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں