کراچی: اگر صارف کے پاس غلط چھپا ہوا نوٹ آ جائے تو وہ کیا کرے؟ اسٹیٹ بینک نے اس سلسلے میں اہم سوالات کے جواب دے دیے۔
سوال 1: ویڈیو میں ایک طرف پرنٹ شدہ نوٹ نظر آ رہا ہے، اگر کوئی صارف پورا پیکٹ لے جاتا ہے، اور کچھ دن بعد اسے پتا چلے کہ ایک سائیڈ تو خالی ہے، تو وہ نوٹ کی تبدیلی کے لیے کہاں جائے گا؟ ایک ہفتے بعد یا چند دن بعد بینک تو نوٹ واپس لے گا نہیں، تو وہ کیا کرے گا، اس کی داد رسی کہاں ہوگی؟
جواب : عوام یا کمرشل بینکوں کو موصول ہونے والے غلط پرنٹ شدہ نوٹوں کی جگہ درست نوٹ کے تبادلے کا دعویٰ ’’اسٹیٹ بینک آف پاکستان (نوٹ کی واپسی) ریگولیشنز 1963‘‘ کے تحت ملک بھر میں ایس بی پی بینکنگ سروسز کارپوریشن کے کسی بھی دفتر میں داخل کیا جا سکتا ہے۔
سوال 2: کیا ماضی میں بھی اس طرح کا کوئی واقعہ ہوا ہے کہ ایک طرف چھپے ہوئے نوٹ بینکوں کو سپلائی ہو گئے ہوں؟
جواب: بڑے پیمانے کی پروڈکشن کے پروسیس میں ایسے نقائص کا امکان رہتا ہے، لہٰذا ممکن ہے کہ تمام کوالٹی چیکس کے باوجود غلط پرنٹ شدہ بینک نوٹوں میں سے چند بینک نوٹ بینکوں یا عوام تک پہنچ جائیں۔ تاہم جیسا کہ وضاحت کی جا چکی ہے، ایسے نوٹوں کا تبادلہ ایس بی پی بی ایس سی کے کاؤنٹرز سے کیا جا سکتا ہے۔
سوال 3: فریش نوٹ کی سپلائی کا چیک اینڈ بیلنس کیا ہے، کس طرح یقینی بنایا جاتا ہے کہ نوٹوں میں کوئی فالٹ نہ ہو؟ ایک طرف چھپا ہوا نوٹ بینکوں تک کو سپلائی ہو جانا، کیا سسٹم پر سوالیہ نشان نہیں؟
نیشنل بینک میں ہزار روپے کے نوٹ دیکھ کر عملہ حیران
جواب: اسٹیٹ بینک کے پرنٹنگ کے ادارے، پاکستان سیکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن (پی ایس پی سی) کے پاس غلط چھپے ہوئے بینک نوٹوں کو عوام کے استعمال میں آنے سے روکنے اور انھیں الگ کرنے کے لیے کوالٹی کنٹرول کا ایک مضبوط نظام موجود ہے۔ کبھی کبھار کچھ نوٹ غلط چھپ جاتے ہیں، لیکن ہمارا چیک اینڈ بیلنس کا نظام ان کی شناخت کر لیتا ہے۔ تاہم یہاں پر یا ترقی یافتہ ممالک سمیت ہر جگہ انسان کا بنایا ہوا کوئی بھی نظام کتنا ہی مضبوط اور مؤثر کیوں نہ ہو، اس میں غلطی کا امکان رہتا ہے۔
اس معاملے میں این بی پی کی ماڈل کالونی برانچ کو فراہم کیے گئے نوٹوں میں سے صرف 10 غلط پرنٹ شدہ بینک نوٹ سامنے آئے ہیں، اگر ملک میں پرنٹ ہونے والے اور زیر گردش نوٹوں کی مجموعی تعداد سے اس کا تقابل کیا جائے تو یہ مقدار انتہائی معمولی ہے، تاہم مستقبل میں اس قسم کے واقعے کے اعادے سے بچنے کے لیے اندرونی کنٹرولز کو مزید بہتر بنایا جا رہا ہے۔