غزہ میں ایک ہفتہ قبل 14 امدادی کارکنان لا پتا ہو گئے تھے، اب عینی شاہدین نے الجزیرہ کو یہ ہولناک بات بتائی ہے کہ انھیں اور ان کی ایمبولینسوں کو اسرائیل فوج نے دفن کر دیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق چودہ امدادی کارکنان کے لاپتا ہونے کے ایک ہفتے بعد عینی شاہدین نے الجزیرہ کو بتایا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے جنوبی رفح شہر میں امدادی کارکنان کو قتل کر کے انھیں ان کی ایمبولینسوں کے ساتھ دفن کر دیا ہے۔
امریکی این جی او فزیشنز فار ہیومن رائٹس کی اسرائیلی شاخ نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں طبی ٹیموں کو نشانہ بنا اور رکاوٹیں ڈال رہا ہے، رفح سے ایک پیرامیڈک کی لاش برآمد ہونے پر این جی او نے اسرائیلی فوج سے جواب دہی کا مطالبہ کیا ہے۔
گروپ نے بتایا کہ 14 پیرامیڈیکس اور سول ڈیفنس کے اہلکار اسرائیلی محاصرے کے دوران رفح کے تل السلطان محلے کی طرف جا رہے تھے، جس کے بعد وہ لاپتا ہو گئے تھے، ڈاکٹروں کے گروپ نے X پر کہا کہ جب انھیں آخری بار دیکھا گیا تھا تو وہ زخمیوں کو بچا رہے تھے، ان میں سے اب تک صرف ایک سول ڈیفنس افسر کی لاش ملی ہے۔
اسرائیلی فورسز کی بمباری، 10 دن میں 900 سے زائد فلسطینی شہید
ادھر فلسطین ہلال احمر سوسائٹی نے جمعہ کو یہ دل دہلا دینے والی بات بتائی کہ 4 ایمبولینس گاڑیاں مکمل طور پر تباہ اور ریت میں دبی ہوئی پائی گئیں، اور ان کی تلاش کرنے والی ٹیمیوں کی کوششوں میں اسرائیل نے رکاوٹیں پیدا کیں۔
الجزیرہ کے مطابق عینی شاہدین نے اطلاع دی ہے کہ فلسطینی ریسکیورز کو اسرائیلی فورسز نے قتل کیا، طبی عملہ غزہ کے جنوبی رفح شہر میں واقع تل السلطان محلے میں اسرائیلی بمباری اور زمینی حملوں کے دوران زخمی ہونے والے فلسطینیوں کو بچانے کے لیے گئے تھے۔
اسرائیل لاشوں کی تلاش میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے
فرار ہونے میں کامیاب ہونے والوں نے اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں بہت سے لوگوں کے قتل کی اطلاع دی ہے، گزشتہ چند دنوں کے دوران اقوام متحدہ کے تعاون سے فلسطین ہلال احمر سوسائٹی اس علاقے کے قریب پہنچنے میں کامیاب رہی جہاں ایمبولینسیں لاپتا ہوئی تھیں۔
انھیں وہاں بس گاڑیوں کا ملبہ ملا تھا، جو زیادہ تر ریت کے ڈھیروں کے نیچے دبا ہوا تھا، اس مقام پر موجود لوگوں نے بتایا کہ ریسکیو ٹیم کو اسرائیلی فوج نے قتل کر کے دفن کر دیا تھا، تاہم ان کی لاشیں تاحال نہیں ملی ہیں، ادھر اسرائیلی فوج بھی کچھ بتا نہیں رہی ہے اور جان بوجھ کر سول ڈیفنس اور ریڈ کریسنٹ کے 14 لاپتا کارکنوں کی مناسب تلاش کے لیے بین الاقوامی اداروں کے درمیان رابطہ کاری کو روک رہی ہے۔
فلسطین ریڈ کریسنٹ سوسائٹی (PRCS) کے ارکان اور بین الاقوامی ایجنسی کے عملے کا کہنا ہے کہ انھیں مشن کے رہنما انور عبد الحمید العطار کی لاش ٹکڑوں میں ملی، وہاں تباہ شدہ ایمبولینسوں اور فائر انجنوں کو دفن کیا گیا تھا، تاہم تیرہ دیگر طبی اور سول ڈیفنس ایجنسی کے کارکن لاپتا ہیں۔
اسرائیلی فوج کا اعتراف
اسرائیل کی فوج نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے جنوبی غزہ کی پٹی میں ایمبولینسوں اور فائر ٹرکوں کو’’”مشتبہ گاڑیوں‘‘ کے طور پر شناخت کرنے کے بعد ان پر حملہ کیا۔
فوج نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی فورسز نے ’’حماس کی گاڑیوں پر فائرنگ کی اور حماس کے متعدد دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا، چند منٹوں کے بعد کچھ اضافی گاڑیاں مشتبہ طور پر فوجیوں کی طرف بڑھیں، تو فوجیوں نے ان پر بھی فائرنگ کی، اور حماس اور اسلامی جہاد کے متعدد دہشت گردوں کو ختم کر دیا گیا، تاہم ابتدائی تفتیش کے بعد یہ معلوم ہوا کہ وہ مشکوک گاڑیاں ایمبولینسیں اور فائر ٹرک تھے۔‘‘