کراچی : سندھ ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے دوران پولیس رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایدھی قبرستان میں چوراسی ہزار لاپتہ لاشیں دفن ہیں، عدالت نے لاوارث لاشوں کی شناخت اور ڈی این اے کیلئے میکینزم بنانے کا حکم دے دیا
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، عدالت میں پولیس کی جانب سے پیش کی جانے والے رپورٹ میں بتایا کہ ایدھی قبرستان میں چوراسی ہزارلاوارث لاشیں دفن ہیں۔
پولیس رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایدھی، چھیپا اوردیگرکے پاس لاشوں کی شناخت کا موثرنظام نہیں، مختلف رفاہی اداروں سے ڈیٹا حاصل کیا جارہا ہے۔
جس پر عدالت نے کہا کہ انفرااسٹرکچر بنانا حکومت اور پولیس کا کام ہے، رفاہی اداروں کا نہیں، لاوارث لاشوں کی شناخت کیلئے جامع نظام ہوناچاہئے، عدالت نے لاوارث لاشوں کی شناخت اور ڈی این اے کیلئے طریقہ کار بنانے کا حکم دیا۔
مزید پڑھیں : کراچی میں 85 ہزار نامعلوم لاشوں کا انکشاف
عدالت نے سندھ حکومت کو جامع طریقہ کار بنا کر دو ہفتے میں تفصیلی رپورٹ دینے کی بھی ہدایت کی۔
خیال رہے کہ م کچھ عرصہ قبل انکشاف ہوا تھا کہ کراچی کے اسپتالوں میں 750 سے زائد لاوارث لاشیں موجود ہیں، ڈی ایس پی اعجاز احمد نے کہا تھا کہ لاوارث لاشوں کے ورثاء کی تلاش جاری ہے اور اس حوالے سے ویب سائٹ کے قیام کا عمل بھی جاری ہے۔
گذشتہ سماعت میں سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں تفتیشی افسران کی کارکردگی غیر تسلی بخش قرار دی تھی ، عدالت نے کہا تھا کہ جسے چاہتے ہیں پانچ منٹ میں ڈھونڈ لیتے ہیں اور کئی لوگ 5، 5 سال سے لاپتہ ہیں، ٹاسک فورس اور جے آئی ٹی کے باوجود لوگوں کو تلاش نہیں کیا جاسکا۔
مزید پڑھیں : لاپتہ افراد کا کیس: تفتیشی افسران کی کارکردگی غیر تسلی بخش قرار
بینچ نے ریمارکس میں کہا تھا کہ تفتیشی افسران کسی کام کے نہیں، کیا انہیں نا اہل قرار دے دیں؟ جے آئی ٹی میں شریک افسران بھی نا اہل اور کام کے قابل نہیں، ان افسران کو عہدے پر رہنے کا کوئی حق نہیں۔