کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق شہریوں کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے ایک بار پھر سرکاری وکلا سے مسنگ پرسنز کی کیٹیگریز کے تعین کا میکنزم طلب کر لیا۔
تفتیشی افسر نے عدالت میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ محمد طاہر اور محد انور سہراب گوٹھ اے سے لاپتا ہیں، اعزاز الحسن ایف بی ایریا سے، محمد عمر فاروق، محمد پرویز اور شہام صدیقی بھی مختلف علاقوں سے غائب ہیں۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ شہام صدیقی نشہ کرتا تھا از خود غائب ہوا ہے، لاپتا افراد کے متعلق جے آئی ٹی کے اجلاس میں پتا لگا کہ شہام نشے کی حالت میں گھر سے نکلا تھا۔
عدالت نے کہا کہ مسنگ پرسنز کی گمشدگی کی نوعیت اور کیٹیگری کا تعین کیے بغیر کوئی حل نہیں نکلے گا، نشے کی حالت والے شہری کو لاپتا افراد کے کیس میں کیسے شامل کیا جا سکتا ہے تاہم ہر شہری کی تلاش ریاست کی ذمہ داری ہے۔
عدالت نے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ شہام کو درگاہوں اور مزاروں پر تلاش کرنے کی کوشش کریں، عدالت نے کہا کہ جبری لاپتا، مقدمات میں ملوث لاپتا اور از خود غائب ہونے والوں کی علیحدہ علیحدہ کیٹیگری بنائی جائے، بعد ازاں عدالت نے سماعت چار ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔