جنوبی افریقہ سے پہلے ٹی 20 میچ میں پاکستان نے وہی پرانی غلطیاں دہرائیں جس کا نتیجہ ایک اور شکست کی صورت میں نکلا۔
جنوبی افریقہ نے گزشتہ روز ڈربن میں کھیلے گئے پہلے ٹی 20 میچ میں پاکستان کو 11 رنز سے شکست دے دی۔ میزبان ٹیم نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے جیت کے لیے 184 رنز کا ہدف دیا لیکن پاکستان ٹیم مقررہ 20 اوورز میں 8 وکٹوں پر صرف 172 رنز ہی بنا سکی۔
اس میچ میں بھی قومی ٹیم نے وہی غلطیاں دہرائیں جو سالوں سے کرتی آ رہی ہے اور اس کا نتیجہ بھی حسب سابق ایک اور شکست کی صورت میں ظاہر ہوا۔
جنوبی افریقہ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تو بولرز نے بہتر آغاز فراہم کیا اور 28 رنز پر 3 کھلاڑیوں کو چلتا کیا۔ ان میں وینڈر ڈوسن (0)، میتھیو بریزکے اور ہینڈرکس (8، 8) رنز پر پویلین لوٹے۔
اس موقع پر پاکستانی کپتان ریلیکس کر گئے اور ڈیوڈ ملر کریز پر آئے تو انہیں سیٹ کرنے کے لیے فاسٹ بولرز ہٹا کر اسپنرز لگا دیے جس کے بعد انہوں نے پاکستانی بولرز کی تمام پلاننگ ناکام بنا دی اور 40 گیندوں پر 82 رنز کی طوفانی اننگ کھیل گئے۔
شاہین شاہ آفریدی 14 ویں اوور میں ملر کو آؤٹ کر کے ٹیم کو واپس گیم میں لائے۔
16 اوورز میں 141 رنز پر 8 پروٹیز کھلاڑی آؤٹ ہوچکے تھے لیکن پھر قومی بولرز دو وکٹوں کو ترستے ہی رہے۔
رضوان سے ایک اور غلطی ہوئی اور آخری اوور فاسٹ بولر کے لیے نہ بچا سکے مجبوراً نوآموز اسپنر سفیان کو گیند تھمائی اور اس اوور میں تین چھکے کھائے۔ جارج لنڈے نے دھواں دھار بیٹنگ کی اور 24 گیندوں پر 48 رنز بنا کر اپنی ٹیم کا اسکور 183 تک پہنچایا۔
غلطیاں بیٹنگ کے دوران بھی جاری رہیں۔ 184 رنز کا ہدف ڈربن میں زیادہ مشکل نہ تھا لیکن اوپننگ کے لیے رضوان کے ساتھ صائم کے نہ آنے پر ٹیم اس کے بوجھ تلے دب گئی۔
پہلے بابر اعظم صفر پر چلتے بنے اور رضوان نے سست بیٹنگ کر کے ٹیم پر دباؤ بڑھایا۔ 10 اوورز میں جنوبی افریقہ نے 93 جب کہ پاکستان نے 78 رنز بنائے۔ 15 اوورز میں پروٹیز نے 138 رنز جب کہ گرین شرٹس کے کم وکٹیں گنوانے کے باوجود صرف 111 رنز تھے۔
صرف 30 بولز پر 73 رنز بنانے کے دباؤ نے پاکستانی بلے بازوں کو بڑے شاٹ کھیلنے پر مجبور کیا جس میں وہ دھڑا دھڑ وکٹیں گنواتے رہے اور آخری پانچ اوورز میں چار وکٹیں گنوا کر 69 رنز بنا پائے۔
پاکستان 20 اوورز میں 8 وکٹوں پر صرف 172 رنز تک محدود رہا۔ ہدف کے تعاقب میں ناکامی کپتان محمد رضوان تھے جنہوں نے سب سے زیادہ 74 رنز تو بنائے لیکن اس کے لیے 62 گیندیں کھیلیں جب کہ اس کے برعکس حریف ٹیم کے ملر نے 84 رنز کے لیے صرف 40 اور لنڈے نے 48 رنز کے لیے 24 گیندوں کا سامنا کیا۔
یہی غلطیاں پاکستان ٹیم ماضی میں بھی دہراتی رہی ہے۔ ایک سال میں ٹی 20 کے تین کپتان تبدیل کر دیے گئے لیکن ٹیم کی اپروچ ویسی کی ویسی ہی ہے۔
https://urdu.arynews.tv/pakistan-vs-south-africa-police-add-story/