لاہور: لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ پنجاب، رانا ثنا اللہ اور خواجہ سعد رفیق سمیت 37 شخصیات کو طلب کرنے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کے جج چوہدری اعظم نے عوامی تحریک کی جانب سے دائر استغاثہ کی سماعت کی۔
عوامی تحریک کی جانب سے دائر استغاثہ میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ پنجاب، خواجہ سعد رفیق، پرویز رشید اور رانا ثنا اللہ سمیت مسلم لیگ ن کے 37 رہنماؤں کے ایما پر ماڈل ٹاؤن میں فائرنگ کر کے 14 بے گناہ افراد کو قتل اور 100 سے زائد افراد کو زخمی کیا گیا۔
مؤقف میں کہا گیا کہ ماڈل ٹاؤن میں قتل و غارت کے لیے باقاعدہ میٹنگز کی گئیں جن کی صدارت وزیر اعلیٰ اور رانا ثنا اللہ نے کی۔
عوامی تحریک کے مطابق بیریئر ہٹانے کے نام پر اس طرح قتل و غارت کی کوئی مثال نہیں۔ یہ سانحہ اس لیے پیش آیا کہ عوامی تحریک کرپشن کے خلاف ایک تحریک چلانا چاہتی تھی جسے روکنے کے لیے بے گناہوں کا خون بہایا گیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ سانحہ کی پہلی ایف آئی آر بد نیتی پر مبنی تھی جسے عوامی تحریک نے مسترد کیا۔ بعد ازاں سابق آرمی چیف کے حکم پر وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ سمیت دیگر افراد کے خلاف مقدمہ درج ہوا تاہم اس کے بعد انہیں جے آئی ٹی میں الجھا دیا گیا۔ اس لیے عدالت وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ سمیت 37 شخصیات کے خلاف سانحہ ماڈل ٹاؤن پر کارروائی کا حکم دے۔
عدالت نے سماعت کے بعد میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف سمیت مقدمے کے ملزمان کو طلب کرنے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ استغاثہ میں عوامی تحریک کی جانب سے 56 گواہان کی شہادتیں ریکارڈ کروائی گئیں جبکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی فوٹیج سمیت اہم دستاویزات بھی پیش کی گئیں۔