لاہور: حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاون کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت میں س پراسکیوشن ٹیم کو تبدیل کر تے ہوئے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل عبدالرؤف وٹو، امتیاز سپرا اور آزر سلطان کو مقرر کردیا۔
تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے حوالے سے حکومت کا اہم فیصلہ سامنے آیا ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن میں دہشت گردی عدالت میں دائر مقدمات کا جلد فیصلہ کرنے کے لیے پراسیکیوشن ٹیم تبدیل کردی۔
پنجاب حکومت نے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل حافظ اصغر، شیخ سعید اور وقار عابد بھٹی کو تبدیل کرکے ان کی جگہ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل عبدالرؤف وٹو، امتیاز سپرا اور آزر سلطان پنجاب حکومت نے کو مقرر کردیا۔
نئی پراسکیوشن ٹیم کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق عوامی تحریک نے پراسکیوشن ٹیم پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا اور عوامی تحریک کی قیادت نے وزیراعظم عمران خان سے بھی پراسکیوشن ٹیم تبدیل کرنے کی درخواست کی تھی۔
چیف جسٹس نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے متاثرین کو انصاف میں تاخیر کا نوٹس بھی لے رکھا ہے۔
یاد رہے دو روز قبل وزیراعظم عمران خان نے ڈاکٹرطاہرالقادری سے رابطہ کرکے ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کانشانہ بننےوالوں کوانصاف فراہمی کےعزم کااعادہ کیا اور کہا خون سےہاتھ رنگنےوالوں کو فرارکی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر عوامی تحریک کو عدالتوں سے انصاف ملنا چاہیئے، سانحہ ماڈل ٹاؤن پر کل بھی عوامی تحریک کے ساتھ تھے اور آج بھی ساتھ کھڑے ہیں۔
مزید پڑھیں : وزیراعظم کا ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کا نشانہ بننے والوں کو انصاف فراہمی کے عزم کااعادہ
ڈاکٹرطاہرالقادری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نےمتاثرہ خاندانوں کوامیدکی کرن دی ہے، قانون کی بالادستی کیلئے وزیراعظم کاوژن قابل تحسین ہے، انصاف کی امید دلانے پر وزیراعظم کے مشکور ہیں۔
خیال رہے لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں منہاج القرآن کی جانب سے نواز شریف اور شہباز شریف سمیت نوسیاستدانوں اورتین بیوروکریٹس کی طلبی کی درخواستیں مسترد کردیں اور سیاستدانوں اور بیورو کریٹس کے نام ملزمان کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا عدالت میں اصل ملزمان کو بلایا ہی نہیں گیا، طاقتور آج بھی طاقتور اور انصاف کمزور ہے۔
واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔