اتوار, جون 30, 2024
اشتہار

مودی سرکار کی حمایت گودی میڈیا کے گلے پڑگئی

اشتہار

حیرت انگیز

گودی میڈیا کی مودی حکومت کا ساتھ دے کر اپنے لیے مشکلات کی راہیں ہموار کرنے لگیں۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ کئی عرصے سے مودی سرکار کا گودی میڈیا سرگرم ہے، گودی میڈیا کا وطیرہ بی جے پی اور مودی کی بے جا حمایت اور چاپلوسی کرنا ہے۔

بھارتی اسٹیبلشمنٹ کے حامی گودی میڈیا کا انحصار مودی حکومت کی آمدنی پر ہے لیکن بھارت کی چھ نیوز میڈیا کمپنیوں کی آمدنی گزشتہ ایک دھائی میں نہیں بڑھائی گئی۔

- Advertisement -

2014 میں معروف تجزیہ کار رویش کمار نے گودی میڈیا کو عالمی دنیا سے متعارف کروایا تھا، دی وائر کے مطابق بھارتی میڈیا کارپوریٹ مفادات کی ملکیت ہے جبکہ اس کا ریونیو ماڈل صرف اشتہارات پر منحصر ہے
مودی سرکار صحافیوں پر دباؤ ڈال کر اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے کام کر رہی ہے
مودی کے بھارت میں کسی کو اختلاف رائے کی اجازت نہیں ہے۔

گودی میڈیا مودی کے نظریے کا پرچار کرنے کے باوجود آمدنی میں باقی میڈیا ہاؤسز سے پیچھے ہے
2014 میں ان کمپنیوں کی کل فروخت 6,325 کروڑ روپے تھی جو کہ 2023 میں 6,691 کروڑ روپے ہو گئی۔

کئی بھارتی صحافیوں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے گودی میڈیا کے طح شدہ فنڈز کو بھی پورا نہیں کیا
مسلسل کاروبار میں کمی کے باعث بہت سے صحافی مودی سرکار سے مایوس دکھائی دیتے نظر آرہے ہیں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا گودی میڈیا اپنے مفادات کے خلاف کام کر رہا ہے؟ دی وائر کے مطابق گودی میڈیا نے اپنے کاروبار میں فائدے سے زیادہ نقصان اٹھایا ہے، کم آمدنی اور زیادہ اخراجات گودی میڈیا کے نقصان کی بڑی وجوہات ہیں جس میں بھارتی معیشت کی خستہ حالی بھی شامل ہے۔

دی وائر کے میڈیا نمائندوں نے گودی میڈیا سے کچھ سوالات کیے جیسے کہ چینلز کو مودی حکومت کی پشت پناہی کرنے اور اپوزیشن پر حملہ کرنے کے لیے کیا مراعات حاصل ہیں؟ میڈیا چینلز نے جواب دیا کہ بھارت کا ریونیو ماڈل ٹوٹا ہوا ہے جس کے باعث آمدنی بہت کم ہے۔

دی وائر کا کہنا ہے کہ ایک اور وجہ یہ بھی بتائی گئی کہ میڈیا کے بڑے حصے گوتم اڈانی اور مکیش امبانی جیسے لوگوں کی ملکیت ہیں جو صرف اپنا کاروبار چمکانے میں مصروف ہیں، میڈیا چینلز کے نمائندوں نے بتایا کہ مودی کی جانب سے گودی میڈیا کو نفرت انگیز مواد نشر کرنے کا ٹاسک دیا گیا۔

نمائندوں کا کہنا تھا کہ مودی کی قیادت میں کھلے عام انتہا پسندی اور تعصب کو فروغ دینے کے لیے ایک پلیٹ فارم مقرر کیا گیا جو گودی میڈیا چلا رہا ہے، دی وائر کے مطابق گودی میڈیا سے پوچھے گئے سوالوں کے جوابات سے مودی کا حقیقی مقصد سامنے آیا ہے۔

دی وائر کا کہنا ہے کہ انتخابی نتائج کے بعد اب گودی میڈیا اپوزیشن کو نظر انداز نہیں کر سکتا اور نہ ہی اس پر جھوٹے الزام عائد کرسکتا ہے، موجودہ دور بھارتی صحافت کا بدترین اور شرمناک دور ہے، انتہا پسند بی جے پی گودی میڈیا کے ذریعے بھارتی جمہوریت اور صحافت کی دھجیاں اڑنے میں مصروف ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں