بدھ, ستمبر 25, 2024
اشتہار

مودی کا امریکا میں ہندوتوا نظریہ کا پرچار، سکھ رہنماؤں نے آڑے ہاتھوں لے لیا

اشتہار

حیرت انگیز

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا امریکا میں ہندوتوا نظریے کو پرچار کرنے پر سکھ رہنماؤں نے آڑے ہاتھوں لے لیا۔

بھارت میں آزادی کے 77 برس بعد بھی متعدد علیحدگی پسند تحریکیں سرگرمِ عمل ہیں، بھارت نے آزادی کے وقت سکھوں کے ’خالصتان‘ کے قیام جیسے بہت سے نام نہاد وعدے کیے۔

لیکن بھارت میں پچھلی کئی دہایئوں سے سکھوں کو اْن کے بنیادی مذہبی، سیاسی اور سماجی حقوق سے محروم کردیا گیا، سکھوں کی تاریخ بھارتی مظالم سے بھری پڑی ہے۔

- Advertisement -

بھارتی حکومت کبھی گولڈن ٹمپل جیسے سانحے کرواتی ہے تو کبھی دوسرے ممالک میں تحریکِ خالصتان کے سکھ رہنماؤں کو قتل کرواتی ہے، حال ہی میں مودی سرکار نے امریکا میں اپنے دورے کے دوران ہندوتوا جیسے متشدد نظریات کو فروغ دیا۔

ہندوتوا نظریہ بھارت میں مذہبی ہم آہنگی، سیکولرزم اور جمہوریت جیسے بنیادی ریاستوں ستونوں کو نگل رہا ہے، نیویارک میں ہونے والی مودی کی تقریر پر سکھ رہنما گْرپت ونت سنگھ پننْو پہ اپنا ردِ عمل دیا۔

 سکھ رہنما گْرپت ونت سنگھ نے کہا کہ جو بھی اس تقریب کی منصوبہ بندی اور فنڈنگ کر رہے ہیں، وہ سب مودی کے ہندوتوا نظریے کے پیروکار ہیں، میر ا مودی کو مشورہ ہے کہ براہ کرم اپنے بھارتی نڑاد امریکیوں کو واپس بھارت لے جائیں۔

انہوں ن کہا کہ انڈو-امریکن ہندوتوا کے پیروکار، آپ امریکی آئین کے وفادار نہیں ہیں، اس لیے آپ سب کو اپنی پیاری مادر وطن ہندوستان واپس جانا چاہیے۔

 سکھ رہنما ،گْرپت ونت سنگھ پننْونے مزید کہا کہ وزیر اعظم مودی کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی جا رہی کیونکہ انہیں وزیر اعظم کے طور پر تحفظ حاصل ہے لیکن یاد رکھیں، یہ تحفظ عمر بھر نہیں رہے گا، مودی سرکار اپنے انتہا پسند نظریات کو اب سمندر پار ہندستانیوں تک بھی پھیلا رہی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں