تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

مودی سرکار کا عبوری افغان حکومت کے ساتھ خوش گوار تعلقات کا دعویٰ جھوٹ نکلا

مودی سرکار کا عبوری افغان حکومت کے ساتھ خوش گوار تعلقات کا دعویٰ جھوٹ نکلا ہے۔

تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کی ایک اور دوغلی پالیسی بے نقاب ہو گئی ہے، بغل میں چھری منہ میں رام رام کے مصداق مودی سرکار ابھی تک اشرف غنی دور کے سفیر فرید ماموندزئے کو افغان سفارت خانے میں رکھے ہوئے ہے۔

ذرائع کے مطابق سابق افغان حکومت کے سفیر فرید ماموندزئے کے زیر انتظام افغان سفارت خانے پر کرپشن کے سنگین الزامات ہیں، جن میں کمرشل عمارتوں کی غیر قانونی لیز، امدادی گندم کی سپلائی اور تجارتی سرگرمیوں میں لوٹ مار شامل ہیں۔

کرپشن اور بدعنوانی کی شکایات بھارت میں مقیم افغان باشندے تحریری طور پر بھی کر چکے ہیں، بھارت میں تعلیم حاصل کرنے والے افغان اسٹوڈنٹس سے ویزے کے حصول اور توسیع میں رشوت کے مطالبات جیسے سنگین الزامات بھی شامل ہیں۔

کرپشن اور بدانتظامی کی بنا پر عبوری افغان حکومت نے موجودہ سفیر کو سُبک دوش کرنے کے احکامات دیتے ہوئے افغان سفارت خانے کے تجارتی مشیر قادر شاہ کو افغانستان کا چارج ڈی افیئر تعینات کرنے کا فرمان بھی جاری کیا تھا، لیکن مودی سرکار نے نئے نامزد افغان چارج ڈی افیئر کو کئی ہفتوں سے اسناد سفارت پیش کرنے کی اجازت سے انکار کر دیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے اسناد پیش کرنے کی اجازت نہ دینا سفارتی پروٹوکول کی خلاف ورزی ہے۔

مودی سرکار کا یونس قانونی جیسے عبوری افغان حکومت کے مخالفین اور دیگر عسکریت پسند گروپوں سے خفیہ رابطوں کا بھی انکشاف ہوا ہے، مصدقہ اطلاعات کے مطابق یونس قانونی کی سربراہی میں افغان طالبان کے باغیوں کے ایک وفد نے حال ہی میں بھارت کا خفیہ دورہ بھی کیا۔

ذرائع کے مطابق بھارت اس وقت سابق افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سے بھی رابطے میں ہے، ماہرین کے مطابق بھارتی حکومت کی باغیوں کی پشت پناہی عبوری افغان حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے مترادف ہے۔

Comments

- Advertisement -