موغادیشو: صومالیہ میں بم دھماکوں میں ہلاک افراد کی تعداد 100 ہو گئی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں وزارت تعلیم کی عمارت کے پاس کار بم دھماکے کیے گئے تھے، جس میں اب تک سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
صومالی صدر حسن شیخ محمد نے کہا ہے کہ ملک کے دارالحکومت موغادیشو میں دو کار بم دھماکوں میں کم از کم سو افراد ہلاک اور 300 زخمی ہو گئے ہیں۔
الجزیرہ کے مطابق حسن شیخ محمد نے ان حملوں کے لیے الشباب مسلح گروپ کو ذمہ دار ٹھہرایا اور اتوار کو صحافیوں کو بتایا کہ دھماکوں سے مرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
صومالی صدر کے مطابق ہلاک شدگان میں وہ مائیں بھی شامل ہیں جن کی گودوں میں بچے موجود تھے، دیگر ہلاک شدگان میں طلبہ، کاروباری افراد اور بوڑھے بھی شامل ہیں۔
Terror shall be uprooted from #Somalia.
15 thousand misguided mischief-makers will not hold 20 million #Somalis hostage.@HassanSMohamud & @HamzaAbdiBarre are right to take war to the terrorists;
Carnage in #Mogadishu today will ONLY strengthen resolve of the Somali people. pic.twitter.com/xao8Jvz1PT
— Abdirashid Hashi (@AnalystSomalia) October 29, 2022
حکام نے بتایا کہ ہفتے کے روز ہونے والے حملے میں صومالی وزارت تعلیم اور ایک اسکول کو نشانہ بنایا گیا، جو مصروف سوبے انٹرسیکشن پر واقع ہے۔ پولیس کے ترجمان صادق دودیشے نے صحافیوں کو بتایا کہ حملے میں خواتین، بچے اور بوڑھے مارے گئے ہیں۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی سونا نے کہا کہ آزاد صحافی محمد عیسیٰ کونا بھی بم دھماکوں کا نشانہ بنے۔
جنوبی کوریا: ہیلووین تقریب میں بھگدڑ سے ہلاک افراد کی تعداد 151 ہوگئی
Death toll climbs to 100, over 300 hurt in the nasty bombings at Sobe junction, says president @HassanSMohamud, adding the fatalities likely to rise. "We will defeat and we already defeated this radical group,” the Head of State said after visiting the site of the terror attack. pic.twitter.com/VcobTx3CgR
— SONNA (@SONNALIVE) October 30, 2022
پولیس افسر نور فرح نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ پہلا دھماکا وزارت میں ہوا؛ اور پھر دوسرا دھماکا اس وقت ہوا جب ایمبولینسیں پہنچیں اور لوگ متاثرین کی مدد کے لیے جمع ہوئے۔