سابق ٹیسٹ کرکٹر توصیف احمد نے انکشاف کیا ہے کہ سابق کپتان مصباح الحق، محمد عباس کو ٹیسٹ ٹیم میں شامل نہیں کرنا چاہتے تھے۔
قومی ٹیم کے فاسٹ بولر محمد عباس کی چار سال بعد ٹیم میں واپسی ہوئی اور انہیں جنوبی افریقا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں ٹیم کا حصہ بنایا گیا، انہوں نے سنچورین ٹیسٹ میں شاندار بولنگ کرتے ہوئے 6 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔
سابق کرکٹرتوصیف احمد نے کہا کہ 2017 کے دورہ ویسٹ انڈیز میں سلیکشن کمیٹی نے ڈومیسٹک کی شاندار کارکردگی کی بدولت محمد عباس کو اسکواڈ میں منتخب کیا تھا تو کپتان مصباح الحق، کوچ مکی آرتھر کو لے کر چیف سلیکٹر انضمام الحق کے پاس لے کر آئے اور کہا کہ عباس کی رفتار کم ہے۔
اس پر انضمام الحق نے مصباح سے کہا کہ محمد عباس نے ڈومیسٹک میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے آپ کو انہیں ویسٹ انڈیز لے جانا پڑے گا۔
سابق وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل نے کہا ہے کہ محمد عباس کی کارکردگی ان لوگوں کے منہ پر طمانچہ ہے جنہوں نے تین سال اسے باہر رکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ محمد عباس نے اپنی کارکردگی سے ان لوگوں کو غلط ثابت کیا جو انہیں کھلا نہیں رہے تھے ان کی پرفارمنس کبھی بھلائی نہیں جاسکتی۔
سابق کرکٹر نے کہا کہ قومی ٹیم نے بھرپور مقابلہ کیا مگر بدقسمتی سے میچ نہیں جیت سکے دوسرے بولرز کو بھی عباس کا ساتھ دینا چاہیے تھا، میچ پاکستان کے ہاتھ میں تھا اگر دوسرے بولر عباس کا ساتھ دیتے ہوئے میچ جیت سکتے تھے۔
سنچورین میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد جنوبی افریقہ نے پاکستان کو دو وکٹوں سے شکست دی تھی۔