تازہ ترین

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

قائدِاعظم محمد علی جناح کی شخصیت کا ایک نفیس و دل چسپ پہلو

ہندوستان کی تقسیم اور قیامِ پاکستان کے حوالے سے طویل اور ناقابلِ فراموش جدوجہد میں نہ صرف قائدِ اعظم محمد علی جناح کی بے لوث قیادت ایک اہم تاریخی موضوع ہے بلکہ آزادی کے متوالوں کے محبوب لیڈر محمد علی جناح کی سحر انگیز اور نفیس شخصیت سے بھی نئی نسل کو واقف کرانا ضروری ہے تاکہ وہ یہ جان سکیں کہ تعلیم و قابلیت، قیادت کی اہلیت کے ساتھ کون سے عوامل ہیں جن کی بنا پر ان کے قائد کو ایک باوقار، پُراعتماد اور ہمہ اوصاف شخصیت کہا جاتا ہے۔

برصغیر پاک و ہند کے عظیم سیاسی مدبّر، قابل وکیل اور مسلمانانِ ہند کے قائد خوش پوشاک اور نفیس انسان مشہور تھے۔ مؤرخین نے لکھا ہے کہ قائدِ اعظم کی خوش پوشاکی ان کی شخصیت کا ایسا جزو تھی جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اور اس کا اعتراف ان کے سیاسی حریف اور مخالفین بھی کرتے ہیں۔

قائد اعظم محمدعلی جناح کراچی میں پیدا ہوئے جو اس وقت بھی ساحلی شہر ہونے کی بنا پر اہم تجارتی مرکز تھا اور یہاں نہ صرف مختلف اقوام کے لوگ رہتے تھے بلکہ انگریز بھی آباد تھے۔ یہاں کی مخصوص مقامی آبادی انگریزی زبان و ثقافت سے کسی قدر واقف اور ان کے طور طریقوں اور لباس سے بھی مانوس ہوگئے تھے۔

محمد علی جناح کے والد جناح پونجا تجارت پیشہ تھے اور اسی حوالے سے انگریزوں سے رابطہ اور واسطہ پڑتا رہتا تھا۔ اس لیے وہ نہ صرف انگریزی زبان جانتے تھے بلکہ ان کا لباس بھی کوٹ، پتلون اور ٹائی پر مشتمل تھا۔ اسی ماحول میں قائدِ اعظم بھی رہے اور شروع ہی سے انگریزی لباس زیبِ تن کیا۔ 1892ء میں وہ انگلستان چلے گئے اور تعلیمی مراحل طے کرتے ہوئے بیرسٹر بنے۔ لندن میں قیام کے دوران کوٹ، پتلون اور ٹائی کے استعمال کے ساتھ اس لباس کی تہذیبی اور ثقافتی روایت سے بھی آشنا ہوئے۔

لندن سے واپس آکر بمبئی میں بہ طور پیشہ وکالت کا آغاز کیا۔ وہاں پارسیوں، عیسائیوں اور ہندوؤں کی آبادی نہ صرف با اثر اور متمول تھی بلکہ انگریزوں سے قریبی روابط رکھتی تھی اور انگریزی لباس پہنتی تھی اور محمد علی جناح بھی یہی لباس پہنتے رہے۔

آل انڈیا مسلم لیگ اور مسلمانوں کے راہ بر و قائد بننے اور 1937 کے بعد محمد علی جناح نے مسلم لیگ کے اجلاسوں، کانفرنسوں اور عوامی اجتماعات میں اچکن اور تنگ پاجامہ پہن کر شرکت کرنا شروع کردی تھی، اور مؤرخین کے مطابق بعد میں شیروانی کا استعمال شروع کیا۔

اگست 1947ء کے بعد پاکستان کے پہلے گورنر جنرل کی حیثیت سے بانی پاکستان نے آزادی کی تقریبات میں شیروانی، شلوار اور جناح کیپ پہن کر شرکت کی تھی۔

Comments

- Advertisement -