شائقین کرکٹ کی طرح حال ہی میں انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لینے والے پاکستانی فاسٹ بولر محمد عامر نے بھی بھارتی ٹیم کے پاکستان نہ آنے پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔
اپنے بیان میں محمد عامر نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی کے لیے بھارتی ٹیم کے پاکستان نہ آنے کے فیصلے پر بہت دکھ ہے بھارتی کھلاڑی پاکستان آتے تو پتا چلتا ان سے لوگ کتنا پیار کرتے ہیں۔
محمدعامر نے کہا کہ ویراٹ کوہلی آتے تو ان کی اپنےگھر میں دعوت کرتا، 2016 میں بھارت گئے تو لوگوں نے بےپناہ پیار دیا تھا اگر بھارتی کھلاڑی پاکستان آتے تو مہمان نوازی سے دیکھ کر خوش ہوتے۔
کرکٹ ویب سائٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور بھارتی بورڈ (بی سی سی آئی) نے آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی سمیت آئندہ آنیوالے تمام ایونٹس 2024-27 ہائبرڈ ماڈل کے تحت ہی کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
غیرملکی ویب سائٹ کے مطابق چیمپئنز ٹرافی 2025 ہائبرڈ ماڈل پر ہوگی، اس حوالے سے آئی سی سی اور بورڈ ممبرز میں تحریری معاہدہ ہوگیا۔
چیمپئنز ٹرافی 2025 میں بھارتی ٹیم پاکستان کے بجائے نیوٹرل وینیو پر کھیلے گی، پاکستان ٹیم بھی 2026 میں بھارت نہیں جائیگی، نیوٹرل وینیو پر میچز کھیلے جائیں گے۔
غیر ملکی ویب سائٹ کے مطابق آئی سی سی کی جانب سے اس ماڈل پر ووٹنگ کرانے کا امکان ہے، معاہدہ چیمپئنز ٹرافی ویمنز ورلڈکپ اور 2026 ٹی 20 ورلڈکپ پر لاگو ہوگا۔
آئی سی سی کی جانب سے بھی تصدیق کردی گئی ہے کہ چیمپئنزٹرافی ہائبرڈ ماڈل پر ہوگی، بیان میں کہا گیا ہے کہ 2024 سے2027 تک کے میچز نیوٹرل وینیو پر ہونگے۔
آئی سی سی کے مطابق چیمپئنز ٹرافی پاکستان اور ایک نیوٹرل وینیو پر ہوگی، آئی سی سی ویمنزٹی 20 ورلڈکپ کی میزبانی پاکستان کرےگا۔
کامران اکمل
پاکستان کے سابق وکٹ کیپر کامران اکمل نے کہا ہے کہ فیوژن ماڈل پر چیمپئنز ٹرافی ہونی ہی نہیں چاہیے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’اعتراض ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فیوژن ماڈل پاکستان کی جیت ہے یا ہارمیں ضرور سوچوں گا فیوژن ماڈل منظور کرکٹ کی جیت نہیں ہوئی، میرے خیال سے یہ دونوں ملکوں کے عوام کی ہار ہے کیونکہ دنیا کا سب سے بڑا میچ پاکستان اور بھارت کا ہوتا ہے۔
کامران اکمل نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے بیانات پر فخر کرنا چاہیے پی سی بی نے اس بار سخت مؤقف اپنایا ہے، محسن نقوی چیئرمین رہے تو اور چیزیں بہتر کریں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ خوشی ہوگی کہ بھارت یاپاکستان پورےٹورنامنٹ کی میزبانی کرے جوخطے کے لئے بہتر ہو اس کے لئے کام کرنا چاہیے۔