کراچی: پاکستان کے معروف فاسٹ بولرز محمد آصف نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ میں ریورس سوئنگ نہ ہونے کی وجہ سے وہاب ریاض کو کنڈیشنز سے مدد نہیں مل پائی، آسٹریلیا میں بھی ایسا ہی ہوگا، یہاں ریورس سوئنگ بہت کم ہوتی ہے۔
یہ بات سوئنگ کے ماسٹرمحمد آصف نے اے آر وائی نیوز کے خصوصی پروگرام ‘اسپورٹس روم’ میں بہ طور مہمان تجزیہ نگار کے طور پر کہی۔ انہوں نے دورہ نیوزی لینڈ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بیٹنگ میں پاکستان کو ہمیشہ سے مشکلات کا سامنا رہا ہے تا ہم اس بار بھی بولنگ کا شعبہ بھی کوئی کارکردگی نہ دکھا سکا۔
آصف نے کہا کہ ٹاس جیت کر گرین وکٹ پر جلد نیوزی لینڈ کو آؤٹ کرنا چاہیے تھا لیکن ہمارے بولرز نےبہت ہی خراب بولنگ کرائی، جس وکٹ پر کیوی بولرز کی گیند ہمارے بلے بازوں سے کھیلی نہیں جارہی تھی اس وکٹ کا فائدہ اٹھانے میں پاکستانی بولرز ناکام رہے۔
آصف نے بولرز کی تکنیکی خامیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کی ہمارے بولرز کو معلوم ہی نہیں تھا کہ گیند کس جگہ کرانی ہے، گیند بیٹسمین کو کرانے کے بجائے، وکٹ کیپر کو پہنچائی جا رہی تھی، اگر وکٹ ٹو وکٹ بال کرائی جاتی تو نتیجہ مختلف ہوتا۔
محمد آصف کا ماننا تھا کہ فاسٹ بولرز راحت علی نے پہلے میچ میں اچھی بولنگ کرائی تھی ایسے میں راحت کو بٹھا کر کسی اور کو کھلانا غلط فیصلہ تھا، ویاب ریاض کی جگہ راحت علی کو دی جاسکتی تھی۔
آصف نے اپنا تجربہ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ نیوزی لینڈ کا دو بار دورہ کیا لیکن کبھی ایسی پچ نہیں دیکھی، پچ پر اتنی گھاس تھی کہ معلوم ہی نہیں ہورہا تھا پچ کہاں ہے اور گراؤنڈ کہاں، آصف نے کہا کہ ایسی وکٹیں بولرز کے لیے جنت ہوتی ہیں، یہ ہمارے بولرز کی نااہلی ہے کہ تیز اور گرین وکٹ پر کوئی بھی بولر وکٹیں لینے میں کامیاب نہ ہوسکا۔
محمد آصف نے ہملٹن میں خراب کارکردگی دکھانے پر اپنے ساتھی کرکٹر وہاب ریاض پر دل کھول کر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہاب ریاض صرف ایشیائی وکٹوں کے بولر ہیں، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کی تیز وکٹوں پر وہاب ریاض سے امید نہیں رکھنی چاہیے تھی کیوں کہ وہاب ریاض کا اہم ہتھیار ریورس سوئنگ ہے، اگرریورس سوئنگ ہوگی تو ہی وہاب کو وکٹیں ملیں گی، ورنہ مشکل ہے۔
انہوں نے یہ بھی خدشہ ظاہر کیا کہ نیوزی لینڈ میں ریورس سوئنگ نہ ہونے کی وجہ سےوہاب ریاض کو کنڈیشنز سے مدد نہیں ملے گی گرین وکٹوں پر وہاب کو کھلانے کا نتیجہ سب کے سامنے ہے اور آسٹریلیا میں بھی ایسا ہی ہوگا، یہاں ریورس سوئنگ بہت کم ہوتی ہے۔
پروگرام کے دوران محمد آصف نہ صرف یہ کہ بالرز کی بُری کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ چار فاسٹ بولرز کو ایک ساتھ کھلانے پر سلیکشن کمیٹی کی میچ پلاننگ اور کارکردگی پر سوال اُٹھا دیا۔
محمد آصف کی تنقید اپنی جگہ لیکن ہیڈ کوچ مکی آرتھر وہاب ریاض کو آسٹریلیا میں نمبر ون ہتھیار قرار دے چکے ہیں اور 2005 کے عالمی کپ میں آسٹریلیا کے خلاف وہاب ریاض کا تیز اسپیل آج بھی سب کو یاد ہے، واٹسن کو کرائے اسی اسپیل کی وجہ سے وہاب آج بھی ٹیم کا حصہ ہیں،ایسا کہنا غلط نہ ہوگا۔
ہیڈکوچ کے ٹرمپ کارڈ نیوزی لینڈ میں تو فیل ہوگئے، اب دیکھنا یہ ہے کہ دورہ آسٹریلیا میں وہاب ریاض اپنے ہیڈ کوچ کے اعتماد پر پورا اتر سکتے ہیں یا انہیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یاد رہے کہ وہاب ریاض نے 6 برس قبل انگلینڈ کے خلاف ڈیبیو میچ میں پانچ وکٹیں لے کرآصف اور عامر کے ہمراہ پاکستان کی جیت میں اہم کردار ادا کیا تھا، پہلے میچ میں 5 وکٹیں لینے کے باوجود وہاب ریاض کبھی ٹیم کا مستقل رکن نہیں رہے۔