بنکاک : سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ تھائی لینڈ سے واپسی کے موقع پر وزیراعظم جنرل پریوتھ چان اوچا نے ان کو بہت احترام و عزت کے ساتھ الوداع کیا۔
تھائی وزیراعظم کا یہ انداز دیکھنے والوں کو بھا گیا، تھائی وزیر اعظم نے سعودی ولی عہد کو الوداع کرتے ہوئے اپنے سر کو خاص انداز میں جھکایا۔ یہ ایک معمول کا جھکنا نہیں تھا، یہ احترام اور تعظیم کی علامت ہے اور تھائی ثقافت میں صدیوں سے مقبول ہے۔
تھائی باشندے اپنے سر کو جسم کے سب سے قابل احترام حصے کے طور پر دیکھتے ہیں، اور کسی بھی شخص کو الوداع کرتے ہوئے وائی شکل بنانا اس شخص کی انتہائی اہمیت ظاہر کرتا ہے۔
تھائی لینڈ کے وزیراعظم جنرل پریوتھ چان اوچا اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی یہ ملاقات دارالحکومت بنکاک کے اس گھر میں ہوئی جو 99 سال پرانی قدیم رہائش گاہ ہے، اس عمارت کو 1923 میں تھائی لینڈ میں جدید آرٹ کے گاڈ فادر مجسمہ ساز سلپا بھیراسری نے ڈیزائن کیا تھا۔
سعودی ولی عہد کو الوداع کہتے ہوئے تھائی وزیر اعظم نے اپنے ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو ایک دوسرے سے ملایا پھر ہاتھوں کو اپنے سر کی جانب کیا پھراپنی ٹھوڑی کو اپنے انگوٹھوں سے چھوتے ہوئے باقی انگلیاں اپنی ناک کے اوپر اپنی آنکھوں کے درمیان مستحکم انداز میں اپنی انگلیاں لے آئے۔
انہوں نے اپنا سر جُھکایا اور سلام کے دوران اسے نیچے کیا۔ "وائی” یعنی الوداع کا یہ اعلیٰ درجہ ہے جو ہر کسی سے بات چیت کرتے ہوئے یا اسے الوداع کرتے ہوئے نہیں اپنایا جاتا۔
اس لئے کہ اس سلام کی فرد کی سماجی حیثیت کے مطابق دوسری شکلیں ہیں، عام طور پر ہاتھ کو سینے کے قریب کرکے اور سر کو جھکا کر سلام کرنا کافی ہوجاتا ہے۔
"مسکراہٹوں کی سرزمین” تھائی لینڈ کے لوگ سر کو جسم کے سب سے قابل احترام حصے کے طور پر دیکھتے ہیں۔ وہ شخص کی اہمیت کا لحاظ کرتے ہوئے اس کی اہمیت کا متعین کرتے ہوئے اسے مختلف انداز میں سلام کرتے ہیں تو سر کو نیچا کرتے ہیں۔ وائی موومنٹ کا استعمال ہیلو کہنے، الوداع کرنے، رخصت کرنے اور شکریہ کے اظہار کے طور پر کیا جاتا ہے۔
اس کے جواب میں سعودی ولی عہد نے سعودی رسم و رواج میں جڑی اسلامی اور عرب ثقافت کے مطابق سر جھکائے بغیر شکر گزاری کی علامت کے اس اشارے کے جواب میں ہاتھ جوڑ کر اوچا کے سلام کا جواب دیا۔