عالم اسلام میں ہر سال اسلامی مہینے ربیع الاول کی 12 تاریخ کو جشن ولادت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مذہبی عقیدت اور جوش و خروش کے ساتھ منایا جاتا ہے جہاں برقی قمقموں اور سبز پرچموں سے شاہراہوں اورعمارتوں کو آراستہ کیا جاتا ہے وہیں نعتیہ کلام، سلام و درود اور ذکرِ مصطفیٰ کی محافل فضاء کو پُر نور بنائے رکھتی ہیں، رحمتِ خداوندی پورے دن عرش سے فرش تک بارش کی مانند برستی رہتی ہے۔
ہمارے نبی دعائے ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام ہیں
آج سے تقریبا 4000 سال پہلے یعنی 2000 قبل مسیح میں اللہ کے دوست سیدنا ابراہیم خلیل اللہ نے آمدِ نبی آخر الزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعا کی جسے قرآن نے سورہ بقرہ کی آیت نمبر 129 میں بیان فرما کر ہمیشہ کے لیے محفوظ کردیا۔
اے ہمارے رب ! اور بھیج اِن میں سے رسول انہی میں جو ان پر تیری آیتیں تلاوت فرمائے اور تیری کتاب اور پختہ علم سکھائے اور انہیں پاکیزہ کردے، بے شک تو ہی غالب حکمت والا ہے۔
عہدِ موسیٰ علیہ السلام میں بشارتِ آمدِ رسولﷺ
عہد ابراہیم خلیل اللہ ختم ہوا لیکن لوگوں کا آخری نبی کے لیے انتظار بڑھتا گیا اور دعائے خلیل کے سات سو سال بعد اللہ تعالیٰ کی جانب سے بشارت رسول وارد ہوتی ہے جس کا تذکرہ 3300 سال قبل یعنی 770 قبل مسیح پرانا عہد نامہ کے باب نمبر 33 کے آیت 2 اور 3 میں بڑی صراحت سے آیا ہے۔
ہندو دھرم میں آخری رسولﷺ کی آمد کی بشارت
عہد موسوی کے 300 سال بعد یعنی آج سے کوئی 3000 سال پہلے ہندو دھرم کی مقدس کتاب وید میں اسلام کے آخری پیغمبر جنابِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کا اظہار ملتا ہے، وید کے سبق پر پھاٹک، رشتی نمبر 56، منتر نمبر 8 میں درج ہے کہ
احمد نے اپنے رب سے پُر حکمت شریعت کو حاصل کیا جسے میں یعنی ” گرشی وست کنو” اس بشارت کو دیکھتے وقت آفتابِ رسالت کے نور سے منور ہورہا ہوں۔
زرتش مذہب میں آخری رسولﷺ کا تذکرہ
اسی طرح 618 سال قبل مسیح زرتشوں کی مقدس کتاب میں مقام مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آمد رسول کی بشارت یوں بیان کی گئی ہے کہ
زمانہ جاہلیت میں عرب میں ایسا مرد پیدا ہوگا جس کے پیروکار دیگر مذاہب اور خرافات کو ختم کردیں گے تب عبادت گاہ آتش کدے نہیں بلکہ مکان ابراہیم (خانہ کعبہ) ہوگا، وہ رسول قائدِ خوش گفتار ہوگا۔
بدھ مت میں آمد رسولﷺ کا تذکرہ
ہمارے عہد سے 2575 سال قبل یعنی 563 قبل مسیح میں بدھ مت کے پیشوا نے اپنے پیروکاروں کو بیماری کی حالت میں اپنی وصیت میں آخری پیمبر کی نوید سنائی تھی، بدھ مت کی معروف کتاب میں درج ہے کہ
بدھ نے آنند کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ وقتِ مقررہ پر آخری بدھ آئے گا، وہ صاھب حکمت ، اسرار کائنات کا عالم ، انسانوں کا بے نظیر ہادی اور معلم اخلاق و پاکیزہ زندگی والا ہوگا
عہدِ حضرت عیسیٰ علیہ السلام میں آمدِ رسولﷺ کے چرچے
عہد عیسوی میں یعنی 2100 سال قبل حضرت عیسیٰ علیہ السلام نےاپنے ساتھیوں کو مخاطب کرتے ہوئے جو تلقین فرمائی وہ بائبل میں یوں محفوظ ہو گئی۔
وہ تسلی دہندہ آئے گا جس کو میں اپنے باپ کی طرف سے تمہارے پاس بھیجوں گا اور وہ آئے گا تو میری گواہی دے گا
آمدِ احمدِ مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
بلآ خر 4000 سال قبل حضرت ابراہیم خلیل اللہ کی کی گئی دعا جو بشارتوں کی صورت میں توریت، انجیل، زبور، سمیت دیگر مذاہب کی مقدس کتابوں میں وارد ہوتی رہی 571 عیسوی میں 12 ربیع الاول کو یکم عام الفیل کو جناب حضرت عبداللہ اور آمنہ کے گھر میں نور ہدایت بن کر نمودار ہوئی جسے اپنوں میں احمد و محمد کے نام سے جانا گیا تو دشمنوں میں بھی صادق و امین کے نام سے مشہور ہوئے اور رہتی دنیا تک ہدایت کا ذریعہ بنے۔