جمعرات, جولائی 4, 2024
اشتہار

ایک تو تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس لگا دیا اوپر سے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ محمد زبیر کی حکومت پر کڑی تنقید

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی : سابق گورنر سندھ محمد زبیر کا کہنا ہے کہ حالیہ بجٹ میں نئے ٹیکس لگنے سے سب سے برا حال تنخواہ دار طبقے کا ہوا ہے۔

یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ سب پر برابر کا ٹیکس لگتا تو کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہوتا، تنخواہ دار طبقے پر ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ٹیکس لگایا گیا ہے۔

- Advertisement -

محمد زبیر نے کہا کہ ایک تو ٹیکس لگا دیا اوپر سے سرچارج بھی لگا دیا گیا، ٹیکس پر سرچارج ہی لگانا تھا تو براہ راست ٹیکس ہی بڑھا دیتے، ایگری کلچر ٹیکس کیوں نہیں لگ سکتا؟۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار یا مڈل کلاس طبقہ موجودہ حکومت کو پسند نہیں ہے کیونکہ زیادہ تر تنخواہ دار یا مڈل کلاس لوگ پی پی اور ن لیگ کو پسند نہیں کرتے۔

بجلی کی قیمتوں سے متعلق انہوں نے بتایا کہ بجلی کی قیمتوں میں20فیصد مزید اضافہ ہوگا، آج100روپے کا بل آتا ہے تو مطلب پھر120روپے کا بل آئے گا، لوگوں کو سمجھ ہی نہیں آرہا کہ بلوں میں کس مد میں اضافہ ہوتا ہی چلا جارہا ہے۔
،
ان کہنا تھا کہ جس قسم کے ٹیکسز لگائے گئے ہیں میں ان کی مخالفت کرتا ہوں، ٹیکسز کی بھرمار کے بعد بھی ریونیو ویسا ہی ہے تو پھر ان کا کیا فائدہ ہے۔

سابق گورنر سندھ نے کہا کہ یہ اس حکومت کا تیسرا بجٹ ہے، حکومت نے اپنے اخراجات کم ہی نہیں کیے اور ٹیکسز کی بھرمار کردی۔

اصلاحات کے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ٹیکس ریفارمز کہاں ہیں، توانائی ریفارمز کہاں ہیں،اداروں کی نجکاری کے معاملات کہاں ہیں، موجودہ حکومت نے جو اپنا کام کرنا تھا وہ کہاں ہے؟

محمد زبیر نے بتایا کہ دوسال پہلے ڈسٹری بیوشن کے بورڈ آف ڈائریکٹر میں لوگوں کو لگایا گیا، ایک سال بعد پتہ چلا کہ اداروں نے مزید خسارہ کردیا ہے۔

اب یہ کہہ رہے ہیں کہ جو بورڈ لگائے تھے اس کو تبدیل کریں گے، دوسال پہلے بورڈ لگاتے وقت میرٹ کی دھجیاں اڑا رہے تھے، جو اقدام دو سال پہلے کیا گیا آج اس کو تبدیل کررہے ہیں تو اس کا ذمہ دار کون ہے؟

سابق گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کی سیاسی ترجیحات ہیں اسی لیے ایسے اقدامات کیے گئے جو نقصان کاباعث بنے، اقدامات ایسے کررہے ہیں جیسےابھی حکومت ملی ہے اوراقدامات کرینگے۔

محمدزبیر نے وزیر اعظم شہبا شریف کا نام لیے بغیر کہا کہ وہ کہہ رہے ہیں شبانہ روزمحنت کرکے آگےبڑھیں گے، شبانہ روز محنت سے پہلے ایسے اقدامات اٹھاتے کہ عوام پربوجھ کم ہوتا۔

گزشتہ دور حکومت کی بات کرتے ہوئے ان کہنا تھا کہ عوام پر دو سال پہلے2022کے بجٹ میں بھی بوجھ ڈالا گیا اور کہا کہ ایک سال کی بات ہے، اب سال2023کے بجٹ میں بھی کہا گیا کہ ایک سال کی بات ہے حالت بہتر ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اب2024کے بجٹ میں بوجھ ڈال رہے ہیں جبکہ معیشت کی گروتھ نہیں ہے، مڈل کلاس کی قوت خرید تو بالکل ختم ہوگئی ہے، ساڑھے10کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے جا چکے ہیں اور تعداد مزید بڑھ رہی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں