کراچی: جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کرنے والوں نے طریقۂ واردات بدل لیا، بلیک منی کی ترسیل کے لیے بلٹ پروف گاڑیوں کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق منی لانڈرنگ کے خلاف بڑے پیمانے پر تحقیقات شروع ہوئی تو بینکوں سے بھاری رقوم نکلوا لی گئیں، کالے دھن کی ترسیل اور لین دین کراچی کی سڑکوں پر بلٹ پروف گاڑیوں میں کی جانے لگی۔
[bs-quote quote=”مافیا نے طریقۂ واردات بدل لیا، بنگلوں میں نجی بینک بنا لیے گئے: ایف آئی اے ذرائع” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]
ایف آئی اے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مافیا نے طریقۂ واردات بدل لیا ہے، بنگلوں میں نجی بینک بنا لیے گئے ہیں، حوالے کے ذریعے رقوم بلٹ پروف گاڑیوں میں ادھر سے ادھر پہنچائی جانے لگی ہیں۔
ایف آئی اے ذرائع نے مزید بتایا کہ اب تک 100 جعلی بینک اکاؤنٹس کی تصدیق ہو چکی ہے جنھیں بند کر دیا گیا، ایک ہزار مشکوک اکاؤنٹس کے بارے میں تفتیش کے دوران سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کئی پردہ نشینوں کے چہروں سے نقاب اترنے والا ہے، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سرکاری افسران اور بڑے تاجر شکنجے میں آ سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں سنسنی خیز انکشافات پرمبنی دوسری پیش رفت رپورٹ میں کہا ہے کہ 54 ارب روپے بے نامی کمپنیوں کے اکاؤنٹس سے ادھر ادھر گئے، سندھ حکومت کی جانب سے ریکارڈ نہ دینے کی شکایت پرچیف جسٹس نے کہا میں خود کراچی آؤں گا، دیکھتا ہوں ریکارڈ کیسے نہیں دیتے۔
یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس، 54 ارب روپے بے نامی کمپنیوں کے اکاؤنٹس سے ادھرادھر گئے، رپورٹ
جے آئی ٹی سربراہ احسان صادق نے کہا کہ بہت سے افراد اور کمپنیاں فراڈ میں شامل ہیں، مجموعی طور پر 96 بے نامی کمپنیاں ہیں، جس میں 26 بے نامی کمپنیاں صرف اومنی گروپ کی ہیں، کمپنیاں اور انفرادی لوگ 600 کے قریب ہیں۔