تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

بندروں کا سرکاری عمارتوں پر قبضہ، بھارتی حکومت بے بس

نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت کی اہم عمارتوں پر بندروں نے قبضہ کرلیا اور اب وہ آنے جانے والے افراد کو تنگ کرتے ہیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی دہلی کی اہم سرکاری عمارتوں پر چار ہزار سے زائد بندر عمارتوں پر ڈیرہ ڈالے بیٹھے ہیں، اس ضمن میں پولیس اور انتظامیہ بے بس نظر آرہی ہے۔

بھارتی دارالحکومت کی پارلیمنٹ سمیت کئی اہم سرکاری عمارتیں بندروں کے قبضے میں ہیں۔

انتظامیہ نے سرکاری عمارتوں میں کام کی غرض سے آنے والے لوگوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ’بندروں سے ممکنہ حد تک دور رہیں اور اگر وہ سامنے آجائیں تو انہیں نظر انداز کریں، بھگانے کی صورت میں وہ حملہ کردیتے ہیں‘۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق آئندہ برس ملک میں عام انتخابات کا انعقاد کیا جائے گا مگر اُس سے پہلے وفاقی حکومت کو بندروں کے خلاف جنگ جیتنی پڑے گی اور انہیں شہر سے دور بھگانا ہوگا۔

مزید پڑھیں: بھارت: بندروں کا اینٹ سے حملہ، بزرگ ہلاک

لال چہروں والے بندر سرکاری عمارتوں میں آنے والے لوگوں سے موبائل فون یا کوئی بھی چیز چھین کر فرار ہوجاتے ہیں جبکہ انہوں نے کئی خواتین سے بیگ بھی چھینے اور انہیں زخمی بھی کیا۔

وزیر دفاع نے ایوان میں اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’وزیراعظم ہاؤس اور فنانس ڈویژن کو بھی بندروں نے نقصان پہنچایا، حکومت کو جنگلی جانوروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانی ہوگی‘۔

وزارتِ داخلہ کے ملازم راگنی شرما کا کہناتھا ’یہ بہت ہی ناخوشگوار بات ہے جب کوئی شخص مدد کے لیے ہمارے پاس آئے اور بندر اُس سے موبائل یا کھانا چھین کر بھاگ جائیں‘۔

یہ بھی دیکھیں: بھارت میں بندر کی بچہ چرانے کی کوشش، ویڈیو وائرل

اُن کا کہنا تھا کہ ’بندروں نے لوگوں سے کئی قیمتی کاغذات بھی چھینے اور انہیں ضائع کیا‘۔

منگل کو ہونے والے اسمبلی اجلاس میں انتظامیہ کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ ’سردیوں کی آمد اور اس سے محفوظ رہنے کے لیے بندروں نے عمارتوں میں ڈیرے ڈالے، اگر اُن کی طرف کوئی دیکھتا ہے تب ہی وہ حملہ آور ہوتے ہیں‘۔

Comments

- Advertisement -