غزہ میں ایک ماہ کی بچی کو اس کے والدین کی شہادت کے بعد ملبے سے زندہ نکال لیا گیا۔
الجزیرہ کے مطابق خان یونس کے علاقے میں اسرائیلی فضائی حملے میں گھر میں موجود والدین شہید ہو گئے جب کہ ایک ماہ کی بچی معجزانہ طور پر زندہ بچ گئی۔
منہدم اپارٹمنٹ کی عمارت کی باقیات کو کھودنے والے امدادی کارکنوں نے ملبے کے نیچے سے بچے کے رونے کی آواز سنی۔
ریسکیو عملے نے بتایا کہ جب ہم نے لوگوں سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ وہ ایک ماہ کی ہے اور وہ صبح سے ملبے کے نیچے دبی ہوئی ہے وہ چیخ رہی تھی اور پھر وقتاً فوقتاً خاموش ہو جاتی تھی یہاں تک کہ ہم اسے تھوڑی دیر بعد باہر نکالنے میں کامیاب ہو گئے، اور خدا کا شکر ہے کہ وہ محفوظ ہے۔
بچی کی شناخت ایلا اسامہ ابو دگہ کے نام سے ہوئی ہے۔ وہ 25 دن پہلے جنگ بندی کے خاتمے کے دوران پیدا ہوئی تھی۔
اس حملے میں صرف بچی کے دادا جان بچ گئے لیکن ایک اور خاندان جس میں باپ اور اس کے سات بچے بھی شامل تھے اسرائیلی حملے میں شہید گئے۔
منگل سے جنگ بندی ختم کرنے کے بعد صرف ایک روز میں اسرائیل نے غزہ بھر میں شدید حملے کرتے ہوئے 100 سے زائد افراد کو شہید کر دیا ہے جب کہ تین روز میں جنگ بندی خاتمے کے بعد سے اب تک 500 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں 200 بچے شامل ہیں۔