تازہ ترین

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے...

مودی سرکار کو جھٹکا : کسان تحریک کے بعد ایک اور مشکل کا سامنا

نئی دہلی : بھارت میں مودی سرکار کی ناقص پالیسیوں کے باعث ملازمت سے ہاتھ دھونے والے متعدد افراد کسان تحریک سے ہی اپنا گھر چلانے پر مجبور ہیں، بے روزگاری سے پریشان افراد بھی دہلی سرحد پر آگئے۔

بھارت میں نافذ کیے گئے زرعی قوانین کیخلاف کسان تحریک گزشتہ 82روز سے زور و شور سے جاری ہے، اس تحریک کا مقصد اپنے مطالبات کی منظوری تو ہے ہی لیکن اب یہ اجتماع بےروزگار لوگوں کیلئے روزگار کا بہترین ذریعہ بن گیا ہے۔

بھارت میں جاری کسان تحریک میں پہلے دن سے ہی لنگر عام چل رہا ہے، پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش اور اتراکھنڈ کے کسانوں نے تحریک کے مقامات پر لنگر سروس شروع کی ہوئی ہے، تمام کسان اپنے ساتھ مہینوں کے حساب سے راشن لے کر آئے ہیں اور اس کی آمد کا سلسلہ لگاتار جاری ہے۔

دہلی بارڈر پر روزانہ سینکڑوں کسانوں اور دیگر لوگوں کیلئے کھانا بنایا جاتا ہے۔ لاکھوں لوگوں کا کھانا مظاہرہ کرنے والے کسان خود ہی بنا رہے ہیں لیکن کئی مقامات پر باورچیوں اور مزدوروں کی بھی مدد لی جارہی ہے۔

جس کے لیے انہیں یومیہ کے حساب سے اس خد مت کا معاوضہ ملتا ہے۔ اتر پردیش کے بلند شہر کے رہائشی اشوک نے بتایا کہ کسان تحریک میں گزشتہ ایک مہینے سے موجود ہوں۔ ہر دن کام کرنے کے لیے 300 روپے دِہاڑی ملتی ہے۔ جس کام میں مجھے سبزی کاٹنی ہوتی ہے، برتن دھونے ہوتے ہیں۔

اشوک کا مزید کہنا ہے کہ ہمارا ٹھیکیدار ہمارا حساب کرتا ہے۔ بارڈر پر ہماری 8 لوگوں کی ٹیم آئی ہوئی ہے اور سبھی کو روزانہ کے حساب سے پیسے ملتے ہیں۔

بلند شہر کے ہی چندرپال کو بھی500 روپے دِہاڑی ملتی ہے۔ ان کا بھی یہی کام ہے کہ صبح سے لے کر شام تک کسانوں کے لیے کھانا بنانا اور برتن دھونا۔ چندرپال نے بتایا کہ15 دن سے یہیں ہوں اور روزگار کے لیے آیا ہوں۔

21دسمبر سے بارڈر پر موجود انجل کمار بھی 500 روپے دہاڑی پر کام کر رہے ہیں حالانکہ وہ اپنے گاؤں میں بھی کام کرتے تھے لیکن وہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ یہاں آئے ہیں اور کام کر رہے ہیں۔

Comments

- Advertisement -