اشتہار

جمہوریت کے دعوے دھرے رہ گئے، مودی سرکار کی سوشل میڈیا کیخلاف بڑی کارروائی

اشتہار

حیرت انگیز

نئی دہلی : بھارت میں مودی حکومت کی ناقص پالیسیوں اور جبری اقدامات کے خلاف سوشل میڈیا پر لاکھوں صارفین اپنے خیالات کا کھل کراظہار کررہے ہیں جو مودی سرکار کو ایک آنکھ نہیں بھا رہا۔

اسی تناظر کے پیش نظر بھارتی حکومت نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے خلاف ہونے والے پیغامات پوسٹ کرنے والوں کے اکاؤنٹ بند کرنے کامطالبہ کیا تھا جسے انتظامیہ نے مسترد کردیا۔

اس حوالے سے غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں زرعی قانون کے خلاف ہونے والےکسانوں کے بھرپور احتجاج نے مودی حکومت کو ہلاکر رکھ دیا ہے۔

- Advertisement -

فیس بک اور ٹوئٹر پر ان مظاہروں کی ویڈیوز اور تصاویر نے دنیا کو جھنجوڑ کر رکھ دیا اور کینیڈا کی حکومت نےبھی کسانوں کے ساتھ اس ناانصافی پر بھارت سے تشویش کا اظہار کیا جو مودی سرکار کو بہت ناگوار گزرا۔

مودی حکومت کی دنیا بھر میں بدنامی کے بعد بھارتی حکومت نے ٹوئٹر پر ان اکاؤنٹس کو بند کرنے کے لیے رپورٹ کیا تاہم ٹوئٹر نے ان ناجائز احکامات کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا جس پر مودی سرکار شدید برافروختہ ہوگئی۔

اب دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعوے دار بھارت آزادی اظہار رائے کو کچلنے کے لیے پوری طاقت استعمال کرنے پر تل گیا۔

مودی حکومت نے سوشل میڈیا کو کچلنے کے لیے متنازع قوانین متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اپنے مخالف ہر آواز کو دبایا جاسکے اور دنیا کی آنکھوں میں اسی طرح دھول جھونکی جاسکے جیسے مقبوضہ کشمیر پر دنیا کو اندھیرے میں رکھا جارہا ہے۔

مودی حکومت چاہتی ہے جیسے شہید کشمیری حریت رہنما برہان وانی کی تصویر شیئر کرنے پر سوشل میڈیا اکاؤنٹس فوری بند ہوجاتے ہیں، ویسے ہی کسان مخالف احتجاج کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرنے پر بھی اکاؤنٹ فوری بند ہوجائے۔

اسی حوالے سے مودی سرکار نے انٹرمیڈری گائیڈلائنز اور ڈیجیٹل میڈیا اخلاقیات کوڈ کا مسودہ تیار کیا ہے جس کے تحت سوشل میڈیا کمپنیاں بشمول ٹوئٹر اکاؤنٹس رپورٹ کرنے کے36 گھنٹوں کے اندر اندر اکاؤنٹس بند کرنے اور 72گھنٹوں کے اندر اندر ان اکاؤنٹس کیخلاف تحقیقات میں تعاون کرنے کی پابند ہوں گی۔

تمام کمپنیاں ایک ایسے افسر مجاز کا تقرر کریں گی جو سیکیورٹی اداروں سے تعاون کرے گا اور اس مجاز افسر کا بھارتی شہری ہونا لازمی ہوگا۔

مودی سرکار کا زور صرف فیس بک اور ٹوئٹر تک ہی محدود نہیں بلکہ فنون لطیفہ پر بھی قدغنیں لگانی شروع کردی گئی ہیں اور نیٹ فلکس و امازون پرائم کیخلاف بھی قانونی کارروائی کیلیے غور و خوص کیا جارہا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں