یہ خیال کیا جاتا تھا کہ چاند ہماری زمین سے ایک مخصوص اور مستقل فاصلے پر چمک رہا ہے، لیکن پھر سائنس دانوں نے تحقیقات کے بعد انکشاف کیا کہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔
جون 2018 میں یونیورسٹی آف وسکونسن میڈیسن کے ارضیاتی سائنس کے ماہرین نے انکشاف کیا کہ 1.4 ارب سال پہلے زمین پر ایک دن صرف 18 گھنٹے تک ہوتا تھا، لیکن دیگر سیارے طاقت ور کشش ثقل کی وجہ چاند کو اپنی طرف کھینچ رہے ہیں جس کی وجہ سے چاند زمین سے دور ہو رہا ہے، اور اس طرح زمین پر دن 24 گھنٹے کا ہو گیا ہے۔
سائنس دانوں نے دریافت کیا ہے کہ جیسے جیسے چاند زمین سے دور ہو رہا ہے، ایک دن کی طوالت بھی آہستہ آہستہ بڑھ رہی ہے۔ یونیورسٹی آف وسکونسن میڈیسن کے محققین کے ایک گروپ نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ لاکھوں سالوں کے دوران، زمین اور اس کے واحد قدرتی سیٹلائٹ کے درمیان کشش ثقل کی کشش کمزور ہوتی جا رہی ہے۔
اس کنکشن کی خرابی کے نتیجے میں ہمارا سیارہ سست رفتاری سے گھوم رہا ہے، سائنس دانوں کے مطابق دوسرے سیارے چاند کو اپنی طرف کھینچ رہے ہیں، یعنی ان سیاروں کی کشش ثقل کی طاقت زمین سے زیادہ ہے، یہی وجہ ہے کہ چاند ہر سال تقریباً 3.82 سینٹی میٹر کی رفتار سے زمین سے دور ہوتا جا رہا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ دن کو 24 سے 25 گھنٹے بننے میں کئی ہزار سال لگیں گے، شاید اس سے بھی زیادہ وقت لگے، لیکن یہ طے ہے کہ ایک دن آئے گا جب انسانوں کے لیے دن 24 نہیں 25 گھنٹے کا ہوگا، سائنس دانوں کا خیال ہے کہ چاند کی موجودہ عمر تقریباً 4.5 بلین سال ہے۔