زمین پر ڈائنوسار سے بھی کروڑوں سال قدیم چاند جیسا گڑھا دریافت ہوا ہے، جس نے ارضیاتی ماہرین کو حیران کر دیا ہے۔
امریکی ریاست ویومنگ کا مطالعہ کرنے والے ماہرینِ ارضیات نے شہابِ ثاقب کے نتیجے میں پڑنے والا ایسا گڑھا دریافت کیا ہے جس کو اس سے قبل زمین پر کبھی نہیں دیکھا گیا۔
یہ گڑھا ڈائنو سار کی موجودگی سے کروڑوں سال پہلے وجود میں آیا، اور اسے شہابی پتھر کا گڑھا کہا جا رہا ہے، جو کسی شہابی پتھر کے گرنے کے نتیجے میں بنا ہے۔
اس سلسلے میں جیولوجیکل سوسائٹی آف امریکا بلیٹن نامی جریدے میں ایک تحقیقی مقالہ شائع ہوا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ جرمن اور امریکی سائنس دانوں کی ٹیم نے ثانوی اثرات کے گڑھوں کا ایک میدان دریافت کیا ہے، جس کے متعلق ان کا خیال ہے کہ یہ میدان تقریباً 280 ملین سال پہلے ایک بڑے اور اصل شہابی پتھر کے گرنے کے بعد اس سے نکلنے والے مواد کے نتیجے میں تشکیل پایا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ثانوی گڑھے نظام شمسی کے چٹانی اجسام میں عام ملتے ہیں، یہ وہ سیارے ہیں جہاں یا تو ماحول ہے ہی نہیں یا پھر وہاں باریک ماحول ہے یعنی ٹھنڈا ماحول جہاں زندگی نہیں پنپ سکتی، جیسا چاند اور مریخ۔ تاہم یہ ثانوی گڑھے (Secondary craters) زمین یا وینس جیسے دبیز ماحول والے (یعنی جو گرم سیارے ہیں) اجسام میں نایاب ہیں۔
محققین نے مقالے میں لکھا کہ یہاں پہلی بار اس بات کا ثبوت پیش کیا جا رہا ہے کہ زمین پر سیکنڈری کریٹرنگ ممکن ہے، محققین نے 10 سے 70 میٹر قطر کے 31 گڑھوں کی باقاعدہ نشان دہی کر دی ہے، جس کو وہ ویومنگ امپیکٹ کریٹر فیلڈ کہتے ہیں، جنوب مغربی ویومنگ میں اس کا رقبہ 40 بائی 90 کلومیٹر ہے، جو کیسپر، ڈگلس اور لارامی کے شہروں کے قریب ہے۔
انھوں نے 60 ممکنہ دیگر گڑھوں کی بھی نشان دہی کی ہے، تاہم ان کی تصدیق کے لیے مزید مطالعے کی ضرورت محسوس کی گئی ہے۔ ماہرین کے مطابق اب تک زمین پر شہابِ ثاقب کی وجہ سے بننے والے صرف 208 گڑھے دریافت ہوئے ہیں۔