لندن : دس سالہ سارہ شریف قتل کیس کی ہونے والی سماعت کی مزید تفصیلات سامنے آگئیں ، سماعت میں ملزمان کے وکیل نے الزامات ماننے سے انکار کردیا۔
تفصیلات کے مطابق دس سالہ سارہ شریف کیس کی مزید تفصیلات سامنے آگئین ، برطانوی میڈیا نے بتایا کہ گرفتار ملزمان گذشتہ روز مجسٹریٹ عدالت میں پیش کیے گئے جہاں پر ان کی شناخت کی تصدیق کی گئی اور ان پر سارہ کے قتل کے الزامات پڑھ کر سنائے گئے، جنھیں ملزمان کے وکیل نے ماننے سے انکار کیا۔
پراسکیوٹر آمینڈا بھروز نے عدالت کو واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دس اگست صبح 2:47 پر پولیس کو آٹھ منٹ چونتیس سیکنڈ کی کال پاکستان سے موصول ہوئی جبکہ فلائٹ آٹھ اگست کو بک کی گئی تھی۔
پولیس فوری طور پر وقوعہ پر پہنچی، جہاں دس سالہ سارہ بنک بیڈ پر کمبل اوڑھے پڑی تھی، کمبل ہٹانے پر دیکھا گیا کہ سارہ مکمل کپڑوں میں بستر کے درمیان سر اوپر کی جانب اور دونوں ہاتھ چھاتی پر رکھے پڑی تھی۔
پولیس نے ایمبولینس کو طلب کیا جنھوں نے صبح چار بجے سارہ کی موت کا اعلان کیا بعدازاں سارہ کی پولیش والدہ اولگا شریف جو ثمرسٹ میں رہتی ہے کے ساتھ سارہ کا ڈی این اے میچ کر کے شناخت کی تصدیق کی گئی۔
بعدازاں پوسٹ مارٹم کے ذریعے موت کی اصل وجہ تاحال سامنے نہیں آسکی لیکن سارہ کے جسم پر زخموں اورشدید چوٹوں کے واضح نشانات پائے گئے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سارہ کافی عرصہ سے تشدد کا شکار رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سارہ کی موت میں کسی “تھرڈ پارٹی” کا ہاتھ ظاہر ہوتا ہے، جس کا تعین کرنا ابھی باقی ہے۔
ملزمان کے وکیل نے صحت جرم سے انکار کیا ہے اور ضمانت کی درخواست بھی نہیں کی اور نہ پاکستان میں ملزمان کے پانچ بچوں کے بارے میں کوئی تفصیل بتائی گئی۔
عدالت نے پولیس کی درخواست پر منگل 19ستمبر تک ملزمان کو حراست میں رکھنے کا ریمانڈ دیا ہے، ملزمان کو آئندہ منگل اولڈبیلی عدالت میں مزید کاروائی کے لیے پیش کیا جائے گا۔