یمن کے حوثیوں نے امریکی حملوں کے جواب میں یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومین پر جوابی وار کا دعویٰ کیا ہے۔
گروپ کے فوجی ترجمان یحییٰ ساری کا کہنا ہے کہ حوثی فورسز نے امریکی طیارہ بردار بحری جہاز ہیری ایس ٹرومین پر "ایک موثر کارروائی” کی۔
انہوں نے کہا کہ ہماری افواج نے ٹرومین طیارہ بردار بحری جہاز کو 18 بیلسٹک اور کروز میزائلوں اور ایک ڈرون سے نشانہ بنایا۔
ساری نے مزید کہا کہ امریکا نے یمن کے مختلف علاقوں پر 170 سے زیادہ فضائی حملے کیے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں پر گروپ کی بحری ناکہ بندی بحیرہ احمر میں اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اسرائیل غزہ پر اپنا امدادی بلاک نہیں ہٹاتا۔
امریکی اہلکار نے طیارہ بردار بحری جہاز پر حملے کے حوثیوں کے دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔
دفاعی اہلکار نے رائٹرز سے اپنا نام ظاہر کیے بغیر حوثیوں کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومین پر میزائل اور ڈرون حملہ کیا گیا تھا۔ اہلکار کا کہنا تھا کہ انہیں حوثیوں کے کسی حملے کا علم نہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز یمن پر حملے شروع کرنے کا اعلان کیا۔
یمن پر امریکی فضائی حملوں کے بارے میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے سی بی ایس سے بات کرتے ہوئے کہ یمن میں امریکی فوجی مہم اس وقت تک جاری رہے گی جب تک حوثی بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کھو نہیں دیتے۔
انہوں نے کہا کہ یمن میں حملے حوثیوں کی عالمی جہاز رانی، امریکی بحریہ پر حملہ کرنے کی صلاحیت کے بارے میں ہیں، ایسا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ حوثیوں کے پاس جہاز رانی پر حملہ کرنے کی صلاحیت ہو جب تک انہیں ایران کی حمایت حاصل نہ ہو۔
البتہ انہوں نے یمن میں امریکی زمینی حملوں کی کوئی بات نہیں ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق امریکا نے یمن کے دارالحکومت صنعا پر فضائی حملے کیے ہیں جس کے نتیجے میں کم از کم 24 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔