واشنگٹن: امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا ہے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر کچھ کہنے سے پہلے مزید شواہد درکار ہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یقین ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کی حقیقت جاننے کے لیے مزید شواہد حاصل کرلیں گے۔
جیمز میٹس نے کہا کہ فی الحال علم نہیں کہ آگے کیا ہوگا اور کسے اس قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔
ادھر استنبول میں ترک عدالت نے سعودی ولی عہد کے سابق مشیر احمد العسیری اور سعود القحطائی کے وارنٹ جاری کردئیے ہیں، عدالتی دستاویز میں ملزمان کو قتل کا منصوبہ ساز قرار دیا گیا ہے۔
احمد العسیری انٹیلی جنس کے سربراہ جبکہ سعود القحطائی ولی عہد کے اہم مشیر تھے، سعودی عرب کی جانب سے اپنے سفارت خانے میں قتل کے اعتراف کے بعد دونوں کو برطر کردیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: سعودی صحافی کے قتل میں محمد بن سلمان کا ہی کردار تھا، امریکی سینیٹرز
دوسری جانب امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ سی آئی اے کے پاس اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ سعودی ولی عہد سعود القحطائی کے ساتھ رابطے میں تھے، سعود القحطائی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کی نگرانی میں جمال خاشقجی کا قتل ہوا۔
خیال رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔
بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔