تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

مراکشی سفیر سعودیہ اور یو اے ای واپس لوٹ چکے ہیں، ناصر بوریطہ

رباط : مراکشی وزیر خارجہ ناصر بوریطہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور یو اے ای سے تعلقات کوئی کشیدگی نہیں آئی، دونوں ممالک میں سفارتکار اجلاس میں شرکت کےلیے مراکش آئے تھے۔

تفصیلات کے مطابق مراکش اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات میں کشیدگی اور ریاض سے سفیر واپس بلانے کی خبریں گردش کررہی تھی، جن کی مراکشی وزیر خارجہ ناصر بوریطہ نے تردید کردی۔

مراکشی وزیر خارجہ ناصر بوریطہ نے ہسپانوی ہم منصب سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا مراکشی سفارت کار سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں اپنی سفارتی ذمہ داریاں بخوبی ادا کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مختلف ممالک میں تعینات مراکشی سفارت کاروں کو اہم اجلاس کےلیے واپس بلایا گیا تھا، اور اس حوالے سے میزبان ممالک کو پہلے ہی آگاہ کردیا تھا۔

ناصر بوریطہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ مراکش کے سفارتی تعلقات بہت مضبوط اور مستحکم ہیں۔

مراکشی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ خلیجی ممالک میں اندورنی سطح پر ہونے والی تبدیلیاں عالمی سطح پر تعلقات کو خراب کرسکتی ہے۔

خیال رہے کہ کچھ روز سے یہ خبریں عام ہورہی تھیں کہ سعودی عرب کی جانب سے یمن جنگ سمیت عالمی سطح اٹھائے گئے اقدامات پر اختلاف کرنے والی مراکشی حکومت اور سعودیہ کے درمیان سفارتی تعلقات میں تناؤ پیدا ہوگیا۔

تاہم کچھ خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ مراکشی وزارت خارجہ نے سعودیہ کے خلاف مؤقف دینے کےلیے عمداً غیر ملکی میڈیا کا انتخاب کیا تھا جبکہ مراکش کے کچھ دیگر ذرائع سے بھی سعودیہ اور مراکش کے درمیان کشیدگی کی خبریں عام ہوئیں تھیں۔

مزید پڑھیں : مراکش اور سعودی عرب کے سفارتی تعلقات میں‌تناؤ پیدا ہوگیا

غیر ملکی میڈیا کے مطابق 2026 میں ہونے والے فٹبال کے عالمی کپ کی میزبانی کےلیے گزشتہ برس ہونے والی ووٹنگ میں سعودی عرب شمالی امریکا کی مہم چلارہا تھا جبکہ سعودی کے علاوہ یو اے ای، اردن، کویت، بحریک اور عراق نے بھی مراکش کو ووٹ نہیں دیا تھا۔

قطری حکومت نے عالمی کپ کی میزبانی کےلیے مراکش کو ووٹ دیا تھا جس پر مراکش کے بادشاہ نے قطری امیر کا شکریہ ادا کا تھا۔

مراکشی حکومت کے سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب سے سفارتی تعلقات میں کشیدگی کے باعث مراکش نے سعودی عرب کی قیادت میں ہونے والی فوجی مداخلتوں اور وزراء اجلاسوں میں شرکت بھی ترک کردی ہے اور ریاض میں تعینات سفیر واپس بلالیا تھا۔

Comments

- Advertisement -