کراچی: سال 2024 اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے، رواں سال کو اگر جنگوں، قتل و غارت گری، قحط اور تباہی کا سال کہا جائے تو غلط نہ ہوگا، رواں برس کے دوران بہت سے ایسے واقعات رونما ہوئے جو دنیا کی توجہ کا مہور رہے۔
مشرق وسطیٰ کا تنازعہ:
رواں برس مشرق وسطیٰ تنازعات میں گھرا رہا، 7 اکتوبر 2023 سے حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ کا نہ رکنے والا سلسلہ آج بھی اپنی بھرپور طریقے سے جاری ہے، فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے جبکہ دنیا خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہی ہے۔
نیتن یاہو کی پشت پناہی میں حماس کوختم کرنے کا عزم لئے صیہونی فورسز اب تک 44 ہزار سے زیادہ بے گناہ فلسطینیوں کو شہید کرچکی ہے، جبکہ ایک لاکھ سے زائد زخمی اور ہزاروں افراد اپنے گھروں سے محروم ہوچکے ہیں۔
غزہ کے شمالی حصے میں عمارتیں کھنڈرات کا منظر پیش کررہی ہیں جبکہ غزہ کی پٹی پر بھوک، افلاس اور قحط نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔
سال 2024، غیر یقینی حادثات /اموات:
جنوری میں ایران میں سابق جنرل قاسم سلیمانی کی چوتھی برسی کی تقریب میں دو زور دار دھماکے ہوئے، جس کے نتیجے میں 103 افراد اپنی زندگیوں سے محروم ہوگئے، جبکہ سیکڑوں لوگ زخمی ہوئے۔
اپریل 2024 میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اپنے وزراء سمیت آذربائیجان کے نزدیک ایرانی سرحد پر ہیلی کاپٹر کریش ہونے کے سبب جاں بحق ہوگئے۔
ستمبر 2024 کے دوران برازیل کی ریاست ساؤ پاؤلو میں طیارہ کریش ہوگیا، حادثے میں کریو سمیت سوار تمام 62 افراد ہلاک ہوگئے۔
30 جولائی کو بیروت میں اسرائیلی فضائیہ کے حملے میں حزب اللہ کے اعلیٰ فوجی کمانڈر اور اسرائیل کے اعلیٰ ترین اہداف میں سے ایک فواد شکر کو شہید کردیا گیا، امریکا نے ان کے سر کی قیمت 50 لاکھ ڈالر مقرر کی تھی۔
حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو 31 جولائی کو ایران میں شہید کردیا گیا، انہیں تہران میں ان کی رہائش گاہ پر نشانہ بنایا گیا، حملے میں اسماعیل ہنیہ کا سکیورٹی گارڈ بھی اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
20 ستمبر کو ہونے والے ایک اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کی ایلیٹ رضوان فورس کے سربراہ ابراہیم عقیل اور دیگر 15 کمانڈروں کو شہید کردیا گیا، لبنانی حکام کے مطابق اس حملے میں کل 55 افراد مارے گئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔
حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کو اسرائیل نے 27 ستمبر کو ایک فضائی حملے میں شہید کر دیا، اس سے ایک روز قبل ہی اسرائیل نے حزب اللہ کے مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے جنوبی لبنان میں اپنے حملوں کا آغاز کیا تھا۔
17 اکتوبر کو اسرائیل نے غزہ میں حماس کے نومنتخب سربراہ یحییٰ سنوار کی شہادت کی تصدیق کی، یحییٰ سنوار کی موت فلسطینی گروپ کیلئے ایک بڑا دھچکا ثابت ہوئی جس سے وہ سات اکتوبر 2023 کے حملے سے لڑ رہا ہے۔
انتخابات کا سال:
سال 2024 کو دنیا بھر میں انتخابات کا سال بھی قرار دیا جاتا ہے، امریکا سے لے کر یورپ اور ایشیا تک تقریباً 30 سے زائد ممالک میں انتخابات کا انعقاد کیا گیا۔
بنگلہ دیش میں سب سے پہلے انتخابات کا انعقاد کیا گیا، جبکہ دنیا بھر میں شروع ہونے والے انتخابی سلسلے کا اختتام 5 نومبر کو سب سے زیادہ نتیجہ خیز انتخابات کے ساتھ ہوا جہاں امریکی عوام نے ڈونلڈ ٹرمپ کو جیت کا سہرا پہنا دیا۔
رواں برس جنوبی ایشیا کے دو اہم ملک پاکستان اور بھارت میں بھی انتخابات کا انعقاد کیا گیا، پاکستان میں شہبازشریف اور ہمسایہ ملک بھارت میں مودی ایک بار پھر وزیر اعظم بن گئے۔
روسی صدر ولادیمیر نے یوکرین میں جنگ کے دو سال بعد اپنے عہدے پر فائز رہتے ہوئے مارچ کے انتخابات میں اپنی 24 سالہ حکمرانی کو مزید چھ سال تک طول دے دیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری:
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے عالمی فوجداری عدالت نے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔
21 نومبر 2024 کو عالمی فوجداری عدالت نے جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزام میں سابق اسرائیلی وزیر دفاع یواف گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے۔
واضح رہے کہ عالمی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر نے رواں سال مئی میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور دیگر کے جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزام میں وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کیلئے درخواست دی تھی۔
پیرس اولمپکس 2024:
پیرس میں 1924 کے بعد پہلی بار اولمپکس کا انعقاد کیا گیا، یوں تقریباً ایک صدی بعد پیرس نے 2024 اولمپکس کی میزبانی کی، اس سے قبل 1900 اور 1924 میں اس نے اولمپکس کی میزبانی کی تھی۔
یورو کپ فٹبال 2024:
سپین نے انگلینڈ کو یورو کپ 2024ء کے فائنل میں ایک کے مقابلے میں دو گول سے شکست دے کر ٹائٹل جیت لیا۔
جنوبی کوریا میں مارشل لاء:
3 دسمبر کو جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے مارشل لاء لگانے کا اعلان کیا، ملک بھر میں شدید عوامی رد عمل اور پارلیمنٹ کے مطالبے پر صدر نے چند ہی گھنٹوں بعد مارشل لاء کا فیصلہ واپس لے لیا۔ بعدازاں اپوزیشن جماعتوں نے صدر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا۔
بھارت اور کینیڈا میں کشیدگی:
بھارت اور کینیڈا کے درمیان تعلقات میں کشیدگی اکتوبر 2023 کے دوران اس وقت پیدا ہونا شروع ہوئی، جب کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے مغربی کینیڈا میں ایک سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہونے کا الزام لگایا۔
بھارتی نژاد کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کو رواں سال جون میں کینیڈا کے شہر وینکوور میں قتل کر دیا گیا تھا۔
جس کے بعد دونوں ممالک میں تناؤ بڑھ گیا، سفارتی تعلقات معطل ہوئے اور سفارت کاروں کو ملک بدر کردیا گیا،ابھی اس معاملے پر بات جاری تھی کہ 23 نومبر 2023 کو امریکا نے بھارت کے خلاف ایک ایسا ہی پنڈورا باکس کھول دیا۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات:
اس سال بھی بڑے پیمانے پر موسمیاتی تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں، شدید گرمی، سیلاب، غیر متوقع بارشیں اور سمندری طوفان سے تقریباً پوری دنیا متاثر ہوئی، جاپان، تھائی لینڈ، فرانس، امریکا سمیت بیشتر ممالک میں سمندری طوفان سے ہزاروں افراد ہلاک ہوگئے۔
2024 تاریخ کا گرم ترین سال ثابت، یہ پہلا سال ہے جب عالمی درجہ حرارت 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر چلا گیا، اپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس کے اعدادوشمار کے مطابق اکتوبر 2024 گزشتہ اکتوبر کے بعد دوسرا گرم ترین اکتوبر ریکارڈ کیا گیا۔
روس یوکرین جنگ:
یوکرین میں جاری خونی جنگ کو تین سال بیت چکے ہیں، دونوں طرف سے ہلاکتوں کی تعداد بارے مغربی اندازوں میں عام طور پر یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ روس کے مقابلے میں یوکرین میں ہلاکتیں بہت کم ہوئی ہیں۔
امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ اب تک 57,000 یوکرینی فوجی مارے جا چکے ہیں، تاہم مغربی ممالک کے اندازوں کے مطابق یہ تعداد روسی ہلاکتوں کا تقریباً نصف ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی ستمبر 2024 رپورٹ کے مطابق اس جنگ میں روس کے 70 ہزار فوجی یوکرین میں مارے جا چکے ہیں۔
اسرائیل کے شام اور یمن پر حملے:
اسرائیل کی جانب سے غزہ اور لبنان کے بعدشام پر بھی حملوں کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے، علاوہ ازیں ماہ نومبر میں باغیوں کے ایک گروپ اور شامی حکومت کے درمیان شدید لڑائی میں اب تک 300 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں، یہی نہیں باغی فورسز نے ملک کے دوسرے بڑے شہر حلب کے ’اکثریتی‘ علاقے پر قابض ہوچکی ہیں۔
شام میں انقلاب
8 دسمبر کو شام میں اسد حکومت کا خاتمہ ہوا۔ تحریر الشام کی قیادت میں حزب اختلاف کی افواج کی بڑی کارروائی کے بعد، ترکی کی حمایت یافتہ شام نیشنل آرمی کے تعاون سے، صدر بشارالاسد کی قیادت میں شام کی حکومت گر گئی۔ اس نے شام میں 50 سال سے زائد عرصے کی اسد خاندان کی حکمرانی کا خاتمہ اور جاری شامی خانہ جنگی میں ایک اہم موڑ سمجھا جارہا ہے۔