اسلام آباد : شہید ارشد شریف کی والدہ نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ کر ہائی پاورجوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق شہیدارشدشریف کی والدہ نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمرعطابندیال کو خط لکھ دیا۔
جس میں کہا کہ میرے بیٹے کی شہادت کیخلاف حکومت کے ظالمانہ اقدامات کا نوٹس لیں، مجھے اور ارشد شریف کے یتیم بچوں کو انصاف دلائیں۔
ارشد شریف کی والدہ نے خط میں کہا کہ ارشدشریف نے آپ کو بھی خط میں لکھا تھا اور بتایا تھا کہ زندگی کو خطرہ ہے، ملک بھرمیں متعدد جھوٹے مقدمات بنائے گئے، ارشد نے خط میں بتایا تھا کہ اس کیخلاف بغاوت کے متعدد جھوٹے مقدمے بنائے گئے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ حکومتی اقدامات کی وجہ سے ارشد شریف کو دبئی میں پناہ لینا پڑی تھی، ارشد شریف کے دبئی پہنچنے پراطمینان تھا کہ وہ جھوٹے مقدمات سے محفوظ ہوگیا لیکن موجودہ حکومت نے دبئی انتظامیہ پر دباؤ ڈالاجس کی وجہ سے ارشد کو وہاں سے جانا پڑا۔
والدہ نے بتایا کہ ارشد شریف سے کہا گیا تھا کہ فوری دبئی چھوڑ دو ورنہ حکومت پاکستان کے حوالے کیا جائے گا ، دبئی چھوڑنے کے بعد ارشد شریف کینیا چلا گیا جہاں 2 ماہ کے بعد اس کا قتل ہوگیا۔
خط کے متن میں کہنا تھا کہ حقیقی وجوہات چھپائی گئیں جن کو منظرعام پر لانا ناگزیر ہے، ارشد شریف کی شہادت پر کینیائی پولیس نے بھی 4،3 مرتبہ بیان تبدیل کیا۔
انھوں نے کہا کہ تحقیقاتی کمیٹی کے کینیا پہنچنے سے پہلے ہی وفاقی وزرا نے من گھڑت بیانات دیئے، وفاقی وزرا کےمن گھڑت اور جھوٹے بیانات میڈیا ریکارڈ پر موجودہیں۔
ارشد شریف کی والدہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اعلان کیاکہ تحقیقات کیلئے ہائی پاور جوڈیشل کمیشن بنائیں گے اور حکومت اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط لکھے گی، لیکن وزیراعظم کے اعلان کے برعکس ریٹائرڈ جج شکور پراچہ کی سربراہی میں کمیشن بنا دیا گیا۔
انھوں نے خط میں مزید کہا ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن میں وفاق کے 2 افسران شامل کر دیئے گئے، اس قسم کے تحقیقاتی کمیشن سےحکومت کی بدنیتی واضح ہوتی ہے۔
ارشد شریف کی والدہ کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کیس میں ناانصافی کی جارہی ہے جسے چیف جسٹس ہی روک سکتے ہیں ، شہید ارشد شریف کو پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ سے ہی انصاف مل سکتا ہے۔
خط میں کہا گیا کہ چیف جسٹس نوٹس لیں اور ہائی پاور جوڈیشل کمیشن تشکیل دیں، اعلیٰ عدلیہ کا ہائی پاورڈ جوڈیشل کمیشن ہی ارشد اور صحافی برادری کو مطمئن کرسکتاہے، چیف جسٹس آف پاکستان کے بعد اپنا مقدمہ اللہ کی عدالت میں رکھتی ہوں۔