پاکستان میں موٹر ویز پولیس کارکردگی کیسی ہے اور اہلکاروں کا شہریوں کے ساتھ رویہ کس حد تک قابل تعریف ہے؟ اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں اس بات کا تفصیل سے احاطہ کیا گیا۔
پروگرام سرِعام کے میزبان اقرار الحسن نے موٹر وے پر اہلکاروں کے ساتھ خصوصی پروگرام کا انعقاد کیا اس موقع پر شہریوں اور موٹر وے پولیس کے درمیان ہونے والی گفتگو ریکارڈ کی گئی، اس دوران کچھ شہریوں کی جانب سے دلچسپ بہانے بھی سننے میں آئے۔
موٹر وے پولیس نے وہاں سے گزرنے والی ایک کار کو روکا، جس کے ڈرائیور نے سیٹ بیلٹ نہیں باندھی ہوئی تھی، ڈرائیور کا کہنا تھا کہ وہ دل کا مریض ہے اور سیٹ بیلٹ باندھنے سے اسے گھٹن کا احساس ہوتا ہے جسے پولیس نے تنبییہ کرکے جانے دیا۔
اس طرح ایک اور کار ڈرائیور نے بھی سیٹ بیلٹ نہیں باندھی اور پولیس کی جانب سے 500 روپے کا چالان دیا گیا اور ڈرائیور نے بغیر کسی بحث و مباحثے کے جرمانے کی رقم ادا کردی۔
اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شہریوں نے مجموعی طور پر موٹر ویز پولیس کے رویے کی تعریف کی اور ایک اچھے شہری ہونے کا ثبوت پیش کرتے ہوئے آئندہ ٹریفک قوانین پر مکمل عمل درآمد کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
جہاں تک رشوت خوری اور شہریوں کو بے جا تنگ کرنے کا سوال ہے اس حوالے سے موٹر وے پولیس کا تصور شہریوں کی نظروں میں بہت زیادہ مثبت ہے اور اے آر وائی سے گفتگو میں لوگوں نے اس عمل کی کُھل کر تعریف بھی کی۔
واضح رہے کہ ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کرانے کے علاوہ نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر وے پولیس چوروں اور ڈاکوؤں کیخلاف بھی کارروائیاں کرتی ہے جس کی تازہ مثال گزشتہ روز سامنے آئی۔
موٹر وے پولیس نے ضلع رحیم یار خان کی پولیس کو مطلوب چھ مویشی چوروں کے گروہ کو گرفتار کرلیا۔ این ایچ ایم پی کے افسر برائے تعلقات عامہ کے مطابق موٹر وے پولیس کو ضلعی پولیس رحیم یار خان سے اطلاع ملی کہ 6 پیشہ ور مویشی چوروں کا ایک گروہ جو ڈاٹسن نمبر ایک آر ٹی-4174میں سفر کر رہا ہے اور روہڑی ٹول پلازہ سے موٹروے (ایم فائیو ) میں داخل ہو گا۔
اطلاع ملنے پر نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر وے پولیس نے گشت کرنے والی تمام گاڑیوں کو چوکس کر دیا اور گھوٹکی کے قریب ناکہ لگا کر مذکورہ گاڑی کو روک کر پورے گینگ کو گرفتار کر لیا۔