چلاس : نانگا پربت مہم جوئی کے دوران کیمپ فور میں پاکستانی کوہ پیما پھنس گئے، آصف بھٹی کو ریسکیو کرنے کیلئے آپریشن کی تیاری کی جارہی ہے۔
اس حوالے سے مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ اسلام آباد یونیورسٹی کے پروفیسر اور پاکستان کے کوہ پیما آصف بھٹی کے پھنسنے کی اطلاع شام ساڑھے4بجے موصول ہوئی۔
پولیس کے مطابق کوہ پیما کو نکالنے کیلئے تاحال کوئی ریسکیو اقدامات نہیں اٹھائے گئے، تاہم ساتھی کوہ پیما کا کہنا ہے کہ آصف بھٹی کو ریسکیو کرنے کیلئےآپریشن کی تیاری کی جا رہی ہے۔
علاوہ ازیں ذرائع کا کہنا ہے کہ نانگا پربت پر پھنسنے والے پاکستانی کوہ پیما آصف بھٹی ایک خطرناک بیماری میں مبتلا ہوگئے ہیں، وہ برف کے اندھے پن کا شکار ہیں۔ اور خود نیچے اترنے سے قاصر ہیں۔
ذرائع کے مطابق کوہ پیما آصف بھٹی کو برف میں سورج کی روشی منعکس ہونے سے شدید دیکھنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔
ساتھی کوہ پیما کا کہنا ہے کہ دعا ہےاللہ پاک آصف بھٹی کو اپنی امان میں رکھے اور خیریت سے بیس کیمپ پہنچائے،انہوں نے حکومت اور پاک فوج سے فوری ریسکیو آپریشن کرنے کی درخواست کی ہے۔
خیال رہے کہ اسی مہم کے دوران دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت سر کرنے کی کوشش میں ہسپانوی سیاح چل بسا جس کی موت دل کا دورہ پڑنے کے باعث ہوئی، غیرملکی کوہ پیما پول کی میت کو تاحال کیمپ4 سے ریسکیو نہیں کیا گیا ہے۔
برف کا اندھا پن کیا ہے؟
برف کا اندھا پن ایک بیماری ہے جو کوہ پیماؤں اور شدید الٹرا وائلٹ تابکاری سے متاثر ہونے والے لوگوں کو متاثر کرتی ہے، متاثرہ شخص کی آنکھوں میں شدید جلن ہوتی ہے جس سے آنکھوں اور بینائی میں مسائل پیدا ہوتے ہیں تاہم، اس کے نام کے برعکس، برف کا اندھا پن بینائی کے مکمل نقصان کا سبب نہیں بنتا۔
برف کے اندھے پن کا شکار اکثر وہ لوگ ہوتے ہیں جو اونچی چوٹیوں تک پہنچنے کی کوشش میں پہاڑیوں کا سفر کرتے ہیں، اس دوران شمسی تابکاری کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ اونچے پہاڑوں میں برف بھی ہوتی ہے جو سورج کی شعاعوں کو منعکس کرتی ہے اور اپنے اثرات کو بڑھاتی ہے۔ اوزون کے بڑھتے ہوئے سوراخ کی وجہ سے یہ تابکاری ہر گزرتے سال کے ساتھ بڑھتی چلی جارہی ہے۔