منہ کے چھالوں سے ہونے والی تکلیف انسان کیلیے نہایت پریشان کن ہوتی ہے جو کچھ بھی کھانا پینا مشکل کر دیتی ہے, گو کہ یہ چھالے نہایت تکلیف دہ ہوتے ہیں لیکن عموماً یہ بے ضرر ہوتے ہیں اور ایک سے دو ہفتے کے اندر خود ہی ختم ہوجاتے ہیں۔
سرخ، سفید، یا سرمئی رنگ کے یہ چھالے منہ کے اندر سوجن پیدا کرنے کا بھی سبب بنتے ہیں۔ جب بھی چھالے نکلتے ہیں ان کی تعداد ایک سے زائد ہوتی ہے۔
منہ میں آنے والے چھالے اگر 3 ہفتے سے زائد برقرار رہیں، تھوڑے تھوڑے عرصے بعد نمودار ہوتے ہوں یا بہت زیادہ سرخ ہوجائیں تو یہ تشویشناک بات ہے اور ایسی صورت میں فوری ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔
منہ کے چھالوں کی وجہ
منہ کے چھالوں کی بظاہر کوئی واضح وجہ تو نہیں ہے، تاہم بہت زیادہ مصالحہ دار غذاؤں کا استعمال، منہ کی جلد کا دانتوں تلے آجانا، اناڑی ڈاکٹر کے ہاتھوں کروائی دانتوں کی فلنگ، ہارمون میں ہونے والی تبدیلیاں، مستقل قبض یا ذہنی دباؤ بھی چھالوں کا سبب بنتے ہیں۔
تمباکو نوشی کے عادی افراد جب سگریٹ چھوڑتے ہیں تو انہیں بھی ابتدا میں ان تکلیف دہ چھالوں کا سامنا ہوتا ہے۔
کینسر کی علامت؟
بعض دفعہ یہ چھالے منہ کے کینسر کی بھی علامت ہوتے ہیں، کینسر کے باعث آنے والے چھالے سب سے پہلے زبان کے نیچے نمودار ہوتے ہیں، اس کے بعد پورے منہ میں پھیلنا شروع ہوتے ہیں۔
منہ کے کینسر کا امکان ان افراد میں ہوتا ہے جو سگریٹ نوشی یا الکوحل کے عادی ہوتے ہیں۔ وہ افراد جو سگریٹ نوشی کے ساتھ بیک وقت الکوحل کا استعمال بھی کرتے ہیں ان میں یہ امکان دوگنا ہوتا ہے۔
منہ کے کینسر کی تشخیص اگر ابتدائی مرحلے میں ہوجائے تو اس کا علاج کر کے مکمل صحت یابی حاصل کی جاسکتی ہے۔
چھالوں کی تکلیف کم کرنے کے طریقے
ایلو ویرا کا استعمال
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ایلو ویرا جیل ان چھالوں کے علاج کے لیے بہترین ہے۔ اس جیل کا استعمال چھالوں یا زخموں کو ٹھیک کرنے کا عمل تیز کرتا ہے اور اس کے ساتھ درد میں بھی کمی لاتا ہے۔
ایلو ویرا کی جیل مطلوبہ مقدار میں چھالوں پر لگائیں اور یہ عمل دن میں دو سے تین مرتبہ دہرانے سے جلد مفید نتائج حاصل ہوں گے۔
شہد
شہد میں اینٹی بیکٹیریل اور سوزش کو کم کرنے کی خصوصیات پائی جاتی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ یہ جِلد کی لالی کو بھی کم کرنے کی خصوصیات کا حامل ہوتا ہے اور انفیکشن کو بھی روکنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔ دن میں تین سے چار مرتبہ چھالوں پر شہد لگانے سے درد اور زخم سے نجات ملے گی۔
نمکین پانی
پانی میں نمک شامل کرکے تیس سیکنڈ تک کلیاں کریں۔ کلیاں کرنے سے چھالوں کے خاتمے کا عمل تیز ہو جائے گا۔ نمکین پانی کی کلیاں چھالوں کو خشک کرنے میں مدد دیتی ہیں یا پھر نمک کو پانی میں شامل کر کے ٹشو یا روئی کی مدد سے یہ محلول چھالوں پر لگائیں لیکن نمکین پانی چھالوں پر لگنے سے درد کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔
بیکنگ سوڈا
بیکنگ سوڈا ایسڈیٹی اور تیزابی کیفیت کو معمول پر لانے میں مدد کرتا ہے جو کہ چھالوں کا باعث بنتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ سوڈا منہ میں موجود بیکٹیریا کو ختم کر کے چھالوں کے فوری علاج میں مدد فراہم کرتا ہے۔ یہ سوڈا پی ایچ لیول کو بھی متوازن کرتا ہے اور سوزش کم کرنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔ ایک چائے کا چمچ بیکنگ سوڈا آدھے کپ گرم پانی میں شامل کریں اور کلیاں کر لیں۔
پھٹکری
پھٹکری میں ایلو مینیم سلفیٹ وافر مقدار میں پایا جاتا ہے جو کہ اکثر سبزیوں کے اچار اور کھانوں کو محفوظ کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ایسی خصوصیات کا حامل ہوتا ہے جو زخم کو خشک کرنے میں مدد فراہم کرتی ہیں اور ٹشوز کے سکڑنے میں بھی مددگار ہو تی ہیں۔
پھٹکری کو پانی میں شامل کرکے ایک پیسٹ بنا لیں اور اس کو منہ کے چھالوں پر لگائیں۔ ایک منٹ کے بعد نارمل پانی سے سے چھالوں کو دھو لیں۔
ناریل کا تیل
ناریل کے تیل میں جراثیم کو ختم کرنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ یہ بیکٹیریا کی وجہ سے بننے والے منہ کے چھالوں کو روکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ تیل چھالوں کی وجہ سے ہونے والی سوزش اور لالی کو بھی کم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ آپ وٹامن ای کے کیپسول کو کاٹ کر اس سے نکلنے والے تیل کو چھالوں پر لگائیں۔ اس سے چھالوں پر ایک حفاظتی تہہ بنے گی جو انہیں انفیکشن سے تحفظ کے ساتھ ساتھ جلد ٹھیک ہونے میں مدد بھی دے گی۔
دہی کا استعمال
دہی میں موجود مفید بیکٹیریا چھالوں میں موجود نقصان دہ بیکٹیریا کو ختم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ روزانہ دہی کا استعمال چھالوں کی تکلیف دور کرنے میں اہم کردار ادا سکتا ہے۔منہ میں نمودار ہونے والے چھالے اگر 10 سے 14 دن بعد ختم نہیں ہوتے تو آپ کو کسی معالج سے مشورہ کرنے کی ضرورت ہو گی جو کہ آپ بآسانی ہیلتھ وائر کے پلیٹ فارم سے کر سکتے ہیں
اس کے علاوہ منہ میں ہونے والے چھالوں سے متعلق کوئی ٹوٹکہ یا نسخہ استعمال کرنے سے پہلے کسی اچھے ماہر دندان کا تجویز کردہ ٹوتھ پیسٹ استعمال کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔