تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

درس و تدریس سے جڑے مسائل پر چند متاثر کُن فلمیں

بلاشبہ استاد کسی بھی قوم اور معاشرے کا معمار ہوتا ہے جو ایک قوم کی ترقیّ و خوش حالی ہی کی کلید نہیں بلکہ تہذیبی اقدار کے حامل مضبوط معاشرے کی تشکیل میں اس کا کردار نمایاں اور بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ اساتذہ اور درس و تدریس سے وابستہ شخصیات ہر شعبۂ زندگی کے لیے ماہرین اور کارپرداز تیّار کرتے ہیں۔

درس و تدریس ایک ایسا مقدّس پیشہ ہے جس میں اساتذہ کو محنت اور لگن کے ساتھ جدید رجحانات اور تدریسی تقاضوں سے خود کو ہم آہنگ رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ پیشہ اساتذہ سے صبر و تحمل کا بھی تقاضا کرتا ہے کیوں کہ ہر بچّہ یا طالبِ علم دوسرے سے الگ ہوتا ہے۔ ایک ہی گھر میں رہنے والے سگے بہن بھائیوں کی ذہنی استعداد، ان کی کارکردگی، لکھنے پڑھنے اور سمجھنے کی صلاحیت مختلف ہوسکتی ہے۔ کچھ بچّے ذہین ہوتے ہیں اور زیادہ جلدی سیکھتے یا کسی بھی سوال کو سمجھ لیتے ہیں۔

ایک اچھا استاد وہی ہے جو یہ جان لے کہ جس طرح کسی باغیچے میں طرح طرح کے پودے ہوتے ہیں، اور مالی اگر ان پر الگ الگ توجہ نہ دے اور ان کی صحیح دیکھ بھال نہ کرے تو وہ سوکھ سکتے ہیں، اسی طرح ایک استاد کی یہ ذمّے داری ہے کہ وہ اپنی جماعت کے ہر طالبِ علم کی ذہنی استعداد کے مطابق اس کی راہ نمائی کرے۔

دنیا بھر میں اس موضوع پر فلمیں‌ بھی بنائی گئی ہیں۔ فلم انڈسٹری، خاص طور پر ہالی وڈ میں درس و تدریس سے جڑے مسائل کو اجاگر کرتی فلموں میں یہ دکھایا گیا ہے کہ تعلیم دینا اور اس کا حصول آسان نہیں ہے۔ اس میں‌ بڑی توانائی اور کوشش کا دخل ہے۔ ہر معاشرے میں ایسے معاشی یا نسلی و گروہی امتیاز کے ساتھ وہ مسائل پیش آتے ہیں جن کا تعلق صرف اساتذہ اور ان کے طالبِ علموں سے ہوتا ہے۔

یہاں ہم ان فلموں کا تذکرہ کررہے ہیں جن میں طلبہ کے مسائل کو بہت عمدگی سے پیش کیا گیا اور یہ فلمیں اساتذہ کی ذہن سازی اور راہ نمائی کا ذریعہ ہی نہیں‌ بلکہ والدین کے لیے بھی مفید اور معلوماتی ثابت ہوئیں۔

ٹُو سر وِد لو
1967ء میں‌ برطانیہ میں‌ بننے والی اس فلم میں‌ نسل پرستی اور سماجی عدم مساوات کا احاطہ کیا گیا تھا۔ یہ فلم یک سابق انجینئر مارک ٹھیکیرے کی کہانی بیان کرتی ہے جو لندن میں رہنے والے کم معیار کے ایک علاقے میں تعلیم دینے کا سلسلہ شروع کرتا ہے۔ جلد ہی وہ محسوس کرتا ہے کہ ریاضی یا کسی دوسرے مضمون کی تعلیم دینے کے بجائے اسے اپنے طلبہ کو یہ بتانا چاہیے کہ انھیں اس معاشرے میں‌ زندہ کیسے رہنا ہے۔ یہ ایک المیے اور تکلیف دہ حالات کی عکاسی کرتی فلم تھی جس میں‌ تعلیم کے بعد طلبہ کی راہ نمائی کی ضرورت کو اجاگر کیا گیا۔

ایجوکیٹنگ ریٹا
برطانیہ میں 1983ء ہلکی پھلکی کامیڈی کے ساتھ اس فلم میں‌ خود شناسی اور قوّتِ فیصلہ کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا تھا۔ فلم میں‌ یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی کہ تعلیم کے ذریعے ہی کسی فرد کو اپنے بارے میں‌ جاننے اور فیصلہ کرنے میں‌ مدد ملتی ہے۔ فلم میں‌ ایک نوجوان عورت کی زندگی اس وقت بدلتی ہے جب وہ اوپن یونیورسٹی کے تفویض کردہ پروفیسر سے شادی کرنے کی خواہش میں‌ اپنی تعلیم مکمل کرنے کا فیصلہ کرتی ہے۔ اس کے استاد اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور اسے سکھاتے ہیں کہ کوئی بھی اپنے خیالات کی قدر کیسے کرسکتا ہے اور اپنی کسی خواہش کی تکمیل کے لیے فیصلہ کرنا کس قدر ضروری ہے۔

بریک فاسٹ کلب
یہ استاد اور طالب علم کے تعلق پر مبنی ایک مختلف کہانی ہے جس میں ان کے تعلیمی نظام اور ان کی آپس میں ہونے والی اونچ نیچ کو اجاگر کیا گیا تھا۔

اسٹینڈ اینڈ ڈیلیور
امریکا میں 1988ء میں‌ ایک حقیقی کردار پر مبنی فلم پیش کی گئی جس میں‌ ہائی اسکول کے ریاضی کے استاد کی زندگی کا احاطہ کیا گیا تھا، جو تعلیم کے فروغ کے لیے اپنی بھاری تنخواہ والی ملازمت چھوڑ دیتا ہے۔ وہ باغی اور غیر منظّم طلبہ کو ترغیب دیتا ہے کہ تعلیم کے ذریعے کس طرح وہ اپنی مشکلات پر قابو پا سکتے ہیں۔

ڈیڈ پوئٹس سوسائٹی
امریکا میں‌ بننے والی 1989ء کی اس فلم نے ایک ایسے حسّاس آدمی کی کہانی بیان کی تھی جسے وہ سب کرنا پڑا جو وہ نہیں کرنا چاہتا، لیکن وہ اپنے تعلیمی ادوار میں‌ جو کچھ سوچتا تھا اور جو کرنا چاہتا ہے وہ نہیں‌ کر پا رہا تھا۔ یہ وہ المیہ ہے جس کا شکار پاکستان جیسے ممالک کے کئی طلبہ اور لوگ ہیں جو اپنی پسند کے مضامین پڑھنے اور کام کرنے سے محروم ہوگئے اور ایسی زندگی گزاری جو دراصل ان کی خواہش نہیں‌ تھی اور اسی باعچ وہ عدم دل چسپی کے ساتھ اپنی صلاحیتوں کا اظہار نہ کرسکے۔

Comments

- Advertisement -