کراچی: متحدہ قومی موومنٹ نے اپنی کثیر الجماعتی کانفرنس ملتوی کردی۔ ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار کا کہنا ہے کہ کثیر الجماعتی کانفرنس میں تمام بڑی جماعتوں نے شرکت کی یقین دہانی کروائی تھی تاہم ان کے اچانک نامعلوم سبب کے باعث انکار کی وجہ سے اسے ملتوی کرنا پڑ رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار کی زیر صدارت پارٹی کے اجلاس میں کثیر الجماعتی کانفرنس ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں خواجہ اظہار، عامر خان اور فیصل سبزواری بھی موجود تھے۔
ایم کیو ایم کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کثیر الجماعتی کانفرنس کی نئی تاریخ کا اعلان جلد کردیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کی کثیر الجماعتی کانفرنس میں پاکستان تحریک انصاف، جماعت اسلامی، مسلم لیگ ق، پاکستان پیپلز پارٹی، جمیعت علمائے اسلام، عوامی نیشنل پارٹی، سنی تحریک اور سندھ یونائیٹڈ پارٹی نے شرکت سے معذرت کی تھی۔
ایم کیو ایم کی آل پارٹیز کانفرنس میں مسلم لیگ ن لیگ، پاک سرزمین پارٹی، اور آل پاکستان مسلم لیگ نے شرکت کی یقین دہانی کروائی تھی۔
فاروق ستار کی پریس کانفرنس
بعد ازاں میڈیا کے سامنے پریس کانفرنس میں کثیر الجماعتی کانفرنس ملتوی کرنے کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار نے کہا کہ کل رات تک انہیں تقریباً تمام بڑی پارٹیوں نے کانفرنس میں شرکت کی یقین دہانی کروائی تھی۔
انہوں نے کہا کہ آج صبح اچانک انہیں مختلف ٹی وی چینلز پر ٹکرز چلتے دیکھے کہ ایک ایک کر کے تمام پارٹیوں نے کانفرنس میں نہ آنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
فاروق ستار کا کہنا ہے کہ انہیں پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے کانفرنس میں شرکت کی یقین دہانی کروائی تھی۔ اے این پی سمیت دیگر جماعتوں نے بھی کہا تھا کہ ہم شرکت کریں گے لیکن اب شرکت نہ کرنے کا فیصلہ ناقابل فہم ہے، ’کثیر الجماعتی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے سے ہمیں بہت صدمہ پہنچا‘۔
انہوں نے بائیکاٹ نہ کرنے والی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت پاک سرزمین پارٹی، مسلم لیگ ن، مہاجر قومی موومنٹ، اے پی ایم ایل، جے یو آئی ف اور ایم ڈبلیو ایم کے وفود یہاں موجود ہیں۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہم ایک بڑے مقصد کے لیے سب کو اونر شپ دینا چاہتے تھے۔ ہمارا سفر 22 اگست 2016 سے 22 اگست 2017 تک کا ہے۔ ایک سال میں کیا جدوجہد کی ہم تمام جماعتوں کے سامنے رکھنا چاہتے تھے۔ دوسری جماعتوں کے لوگ ایسا فیصلہ شاید نہ کر سکے جیسا ہم نے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ریاست، آئین کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 23 اگست کو فیصلہ کیا۔ کراچی میں سیاسی اختلاف لے کر دشمنی کے تاثر کو ختم کرنے کی کوشش کی۔ ہم ریاست، پاکستان کی سلامتی اور یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ ہمارا وفد 2 دہائیوں کے بعد آفاق کے گھر اور دفتر بھی گیا۔ کیا باقی سیاسی جماعتوں نے ہمارے اس عمل کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا؟ سیاسی جماعتوں کو مثبت اور تعمیری کوششوں کو سراہنا چاہیئے تھا۔
انہوں نے کہا کہ بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں نے ہمارے 23 اگست کے اقدام کو مسترد کیا اور بانی ایم کیو ایم کی اشتعال انگیز تقریر کی توثیق کی۔
فاروق ستار کا مزید کہنا تھا کہ قتل و غارت گری کا وہی سلسلہ شروع ہے، پاک سرزمین پارٹی کے 2 کارکن قتل ہوئے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین کو شاہ فیصل کالونی میں قتل کیا گیا۔ ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ اب انصاف ہونا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ قاتل پکڑے گئے ہیں، ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہیئے۔ جلد از جلد مقدمات چلنے چاہئیں اور قاتلوں کو سزا ملنی چاہیئے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اپنے پاکستانی ہونے کا سرٹیفکیٹ کسی سے نہیں چاہیئے۔ ہمارا سب کچھ پاکستان ہے۔ ہمیں کسی جماعت یا لندن والوں سے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں۔ کثیر الجماعتی کانفرنس کا مقصد پاکستان کی بقا اور سلامتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی پرچم جلانا ناقابل فہم، ناقابل برداشت اور ناقابل معافی ہے۔ بانی ایم کیو ایم کی جانب سے ایسا کیا گیا تو اس کی بھی بھرپور مذمت کرتا ہوں۔ جشن آزادی پر لندن میں جو ہوا وہ ناقابل معافی ہے۔