لندن : بانی ایم کیوایم نےتفتیش میں پولیس کوجواب دینے سے انکارکردیا، پولیس بانی ایم کیوایم کوبغیرفردجرم عائدکئے 4روز تک رکھ سکتی ہے، ان کی رہائی یا فرد جرم کا فیصلہ آج ہونے کا امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق گرفتار بانی ایم کیوایم سدرن پولیس اسٹیشن میں موجود ہیں ، جہاں ان سے 2گھنٹے تک تفتیش کی گئی ، تفتیش کاسیشن رات 10 سے 12 بجے تک جاری رہا۔
بانی ایم کیوایم نےتفتیش میں پولیس کوجواب دینےسےانکارکردیا، انھوں نے تفتیش میں صرف نام، تاریخ پیدائش اور پتہ بتایا۔
لندن پولیس نےبانی متحدہ کوبتایاآپ کےپاس نوکمنٹس کاآپشن ہے، بانی متحدہ کوکہاگیا کہ نوکمنٹس کہناعدالت میں خلاف بھی جاسکتاہے جبکہ بانی ایم کیوایم کے وکیل نے انہیں نو کمنٹس کہنے کا مشورہ دیا تھا۔
بانی متحدہ نے تفتیش شروع ہونے کے 2گھنٹے بعد سینےمیں دردکی شکایت کی ، لندن پولیس نے سینے میں دردکی شکایت پر تفتیش روک دی، جس کے بعد بانی ایم کیوایم سےتفتیش کاعمل دوبارہ ایک گھنٹےسےشروع ہے۔
بانی ایم کیوایم کوگرفتارہوئے 28گھنٹےگزرچکےہیں، پولیس نے ان پراب تک فردجرم عائدنہیں کی، پولیس بانی ایم کیوایم کو بغیر فرد جرم عائد کئے 4 روز تک رکھ سکتی ہے۔
بانی متحدہ کی 24 گھنٹے کےلئے حراست کا وقت پورا ہونے کے بعد انہیں مزید 12 حراست میں رکھنے کے لیے درخواست ساؤتھ ورک پولیس اسٹیشن کے سپرنٹنڈنٹ نے دی تھی۔
بانی ایم کیوایم کی رہائی یافردجرم کافیصلہ آج ہونے کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں : بانی ایم کیو ایم لندن میں گرفتار، اسکاٹ لینڈیارڈ کی تصدیق
یاد رہے کہ گزشتہ روز اسکاٹ لینڈ یارڈنےصبح سویرے بانی ایم کیو ایم کےگھرچھاپہ مار کرانھیں گرفتار کیا تھا، ان پرنفرت انگیز تقریر سے تشدد پر اکسانے کے الزامات ہیں۔
اسکاٹ لینڈ یارڈ نے بیان میں کہا تھا ایم کیو ایم کےایک شخص کو نفرت انگیزتقریروں پرگرفتارکیا گیا، چھاپے میں پندرہ پولیس اہلکاروں نےحصہ لیا، پولیس نےگھنٹوں رہائش گاہ کی تلاشی لی، اس دوران افسرپاکستانی حکام سےبھی رابطےمیں رہے، بعد میں اسکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم ایم کیو ایم سیکرٹریٹ بھی پہنچی اور وہاں موجود ریکارڈ کی چھان بین کی۔
بانی ایم کیوایم کوپولیس نے کرائم ایکٹ 2007 کے تحت گرفتار کیا اور ان کی گرفتاری دفعہ44کے تحت عمل میں آئی، دفعہ44ملزم تقریر سے عوام کو اشتعال دلانےکی کوشش پر لاگوہوتا ہے۔
واضح رہے 22 اگست 2016 میں بانی ایم کیو ایم نے لندن سے بذریعہ ٹیلیفونک خطاب کے دوران ریاست مخالف تقریرکی تھی، ان کی تقریر کے بعد اے آر وائی سمیت مختلف ٹی وی چینلزپرحملہ کیا گیا تھا۔