اسلام آباد: استعفوں کے معاملے پر حکومت اور ایم کیو ایم کے مذاکرات کا دوسرا دور پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں ہوا۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب ہاؤس میں ایم کیو ایم اور حکومت کے درمیان دوسرے مزاکرات دور میں پیشرفت ہوئی، مذاکرات میں متحدہ کے تحفظات ختم کرنے اور شکایت کے ازالہ کیلئے کمیٹی قائم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
پنجاب ہاؤس میں دوسرے مذاکراتی دور میں کمیٹی کے قیام کے لئے ڈرافٹ کو حتمی شکل دی گئی، کمیٹی میں غیرجانبدار اراکین شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جن میں ججز سمیت دیگر متعبر افراد کو شامل کیا جائے گا، ذرائع کے مطابق ڈرافٹ دو روز میں منظوری لئے وزیرِاعظم کو پیش کیا جائے گا۔
متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے فاروق ستار کی قیادت میں بیرسٹرسیف، شبیر قائم خانی، کنور نوید جمیل اور وسیم اختر نمائندگی کررہے ہیں اور حکومتی وفد کی قیادت اسحاق ڈار کررہے ہیں جبکہ وفاقی وزیرِاطلاعات پرویز رشید، وزیراعظم کے قانونی معاون اشتر اوصاف اور بیرسٹر ظفراللہ بھی شامل ہیں۔
گزشتہ روز حکومت اور ایم کیو ایم کے درمیان چھ گھنٹے کا اجلاس ہوا، جس میں وزیراعظم نے ایم کیو ایم کو ملکی مفاد میں پارلیمنٹ واپس آکر کردار دا کرنے کا مطالبہ کیا۔
اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمٰن نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت ایم کیو ایم کی شکایا ت کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی بنائے گی، جس کے جواب میں ایم کیو ایم استعفوں کے فیصلے پر نظر ثانی کرے گی، اس موقع پر ڈاکٹرفاروق ستار کا کہنا تھا کہ وزیرِاعظم کو وجوہات سے آگاہ کر دیا ہے۔ انصاف اسی وقت ہوگا جب ایم کیو ایم کے کارکنوں کے قاتل بھی پکڑے جائیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیر اعظم سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں، کمیٹی قائم ہو جائے گی اور جائزشکایات دور کی جائیں گی۔
واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بطور ثالت کا کردار ادا کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر فاروق ستار سے مذاکرات کئے تھے اور ایم کیو ایم کو اسلام آباد میں مذاکرات کے لئے منایا تھا۔