اسلام آباد: حکومتی وفد کی ایم کیو ایم پاکستان کے وفد سے ملاقات ختم ہو گئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اتحادی جماعت کی جانب سے حکومتی وفد کو خاطر خواہ جواب نہیں مل سکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق حکومتی وفد کی اتحادی جماعت سے ملاقات کا احوال بتاتے ہوئے ذرائع نے کہا کہ حکومتی وفد نے وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے حوالے سے ایم کیو ایم کا فیصلہ جاننا چاہا، لیکن ایم کیو ایم وفد ایک بار پھر حکومت کو واضح جواب دینے سے قاصر رہا۔
ایم کیو ایم ذرائع کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک کے حوالے سے ان کی مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے درمیان ملاقات کا دوسرا دور تھا، ملاقات ایک گھنٹے تک جاری رہی، تحریک انصاف کا وفد اتحادی جماعت سے ملاقات کے لیے پارلیمنٹ لاجز پہنچا تھا۔
ایم کیو ایم وفد نے کہا کہ جمہوریت کے منافی کوئی بھی فیصلہ نہ تو قبول ہوگا نہ اس کا ساتھ دیں گے، ایم کیو ایم جمہوریت کے استحکام اور پارلیمان کی بالا دستی پر یقین رکھتی ہے، موجودہ حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ سیاسی ملاقاتوں کا تسلسل اور جمہوری تقاضوں کی تکمیل ہو، نیز ایم کیو ایم کا فیصلہ ملک و قوم کے مفاد اور جمہوری روایات کے عین مطابق ہی ہوگا۔
تحریک انصاف کے وفد میں گورنر سندھ عمران اسماعیل، علی زیدی، اسد عمر جب کہ ایم کیو ایم وفد میں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، امین الحق، عامر خان، خواجہ اظہار اور جاوید حنیف شریک تھے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پیپلز پارٹی کے وفد سے ملاقات میں آصف علی زرداری نے ایم کیو ایم کے شہری سندھ میں اسٹیک اور مینڈیٹ کو تسلیم کر لیا تھا، اور کہا کہ ہم مانتے ہیں کہ ایم کیو ایم کے تمام مطالبات درست ہیں، شہری سندھ کی ترقی کے لیے جو مدد اور تعاون سندھ حکومت کا درکار ہوا دیا جائے گا۔
تاہم، پی پی وفد کی جانب سے مکمل سپورٹ کے عندیے کے باوجود جب سابق صدر نے عدم اعتماد پر ایم کیو ایم سے حمایت مانگی تو ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نے انھیں بھی اس معاملے پر کوئی جواب نہیں دیا۔