کراچی : متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان ) کے اراکین سندھ اسمبلی کا کہنا ہے کہ ’’ کے- الیکٹرک‘‘ کی نئی انتظامیہ بھی پرانی روش پر چل پڑی ہے جس کے نتیجے میں معصوم بچہ اپنی جان سے گیا۔
یہ بات ایم کیو ایم پاکستان کے اراکین اسمبلی جمال احمداور وسیم قریشی نے کراچی کے مختلف علاقوں میں فیڈر ٹریپ ہونے کے باعث بجلی کی تاحال بندش اور فیڈرل بی ایریا کے علاقے عائشہ منزل پربجلی کے تارتوٹنے سے معصوم بچے کے جاں بحق ہونے پرگہری تشویش کااظہارکرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ ’’ کے- الیکٹرک‘‘ کی نئی انتظامیہ بھی پرانی انتظامیہ کی روش پرچل نکلی ہے جس کا کام شہریوں کوسہولت فراہم کرنے بجائے الٹالوٹناتھا۔
اپنے بیان میں انہوں نے مزید کہاکہ کراچی میں ہونے والی موسم سرماکی پہلی بارش نے ’’ کے- الیکٹرک‘‘ کی قلعی کھول دی ہے اورگذشتہ روز سے اب تک شہرمیں300 سے زائدفیڈرٹریپ کرچکے ہیں جو’’ کے- الیکٹرک‘‘ کی نئی انتظامیہ کی نااہلی اورہٹ دھرمی کے باعث تاحال بحال نہیں ہوسکے ہیں۔
اراکین اسمبلی نے کہا کہ آج عائشہ منزل کے علاقے میں بجلی کے تارگرنے سے ایک معصوم بچہ بھی اس کی لپٹ میں آ گیا اورجاں بحق ہوگیا ہے جس کی تمام ترذمہ داری بھی ’’ کے- الیکٹرک‘‘ کی انتظامیہ پرعائد ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک جانب سینکڑوں فیڈرٹریپ ہونے سے بارش کے موسم میں بجلی غائب ہے اورکارباری طبقے سمیت عام شہریوں کوشدیدمشکلات وپریشانیوں کاسامناہے جب کہ دوسری جانب ’’ کے- الیکٹرک‘‘ کی نئی انتظامیہ بجلی کی بحالی کے لئے کوششیں کرنے بجائے غفلت کی نیندسوکرخواب خرگوش کے مزے لے رہی ہے۔
جمال احمداوروسیم قریشی نے مزیدکہا کہ کراچی کے شہری دیگر شہروں کے مقابلے میں مہنگی ترین بجلی استعمال کررہے ہیں اورہرماہ اپنا اوراپنے بچوں کاپیٹ کاٹ کربجلی کے بھاری بل باقاعدگی سے جمع کروارہے ہیں اس کے باوجودانہیں بجلی سے محروم رکھناسراسرکراچی دشمنی ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔
حق پرست ارکان سندھ اسمبلی جمال احمداور وسیم قریشی نے مطالبہ کیا کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں بارش سے سینکڑوں فیڈرزکی مرمت کا کام ہنگامی بنیادوں پرنمٹایاجائے اورشہریوں کوبلاتعطل بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
ارکان سندھ اسمبلی نے عائشہ منزل کے قریب بجلی تاروں سے جاں بحق ہونے والے معصوم بچے کے سوگواراہل خانہ سے دلی تعزیت وہمدردی کااظہارکرتے ہوئے انہیں صبرکی تلقین کی اوران سے ہمدردی کااظہارکرتے ہوئے بچے کے درجات کے لئے دعائیں بھی کیں۔