ملتان : مفتی عبدالقوی نے کہا کہ خواجہ سرائوں کو حرمین شرفین میں آنے کے حوالے سے سعودی حکومت 4 روز میں اپنا موقف واضح کرے، خواجہ سرائوں کو عبادت سے روکنا غیر شرعی فیصلہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق قدیر آباد میں مفتی عبدالقوی نے اپنے مدرسے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو اس بات کی اجازت نہیں دی جاسکتی کہ جنس اور صنف کی بنیاد پر عمرہ کی ادائیگی پر پابندی لگائی جائے، خواجہ سرا انسان ہیں، انسانیت کو عبادت سے نہیں روکا جاسکتا، اگر اس حوالے سے سعودی سفارتخانے نے اپنا واضح مؤقف نہ دیا تو اسلامی ممالک کو سوالنامہ لکھیں گے۔
مزید پڑھیں : خواجہ سراﺅں پر عمرہ کے لئے پابندی لگانا شرعاً ناجائز وغلط ہے، مفتیان کرام
قندیل بلوچ کے قتل کے حوالے سے مفتی قوی نے کہا کہ غیرت کے نام پر ہونے والے قتل کو ہر حال میں سزا ملنی چاہیئے، انشاء اللہ قندیل قتل کیس کے حوالے سے جلد خوشخبری سناؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کے فیصلے پر قوم مطمئن دکھائی دیتی ہے، راحیل شریف اپنے نام کی مناسبت سے باعزت روانہ ہورہے ہیں، جو اپنے وقت پر باعزت روانہ ہوجائے اسے راحیل کہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن بیمار ہیں، انکے لئے صحتیابی کی دعا کرتے ہیں۔
مفتی قوی نے کہا کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے میاں صاحب کا خاندان اس طرح سے ترجمانی نہیں کررہا جتنی مولانا فضل الرحمن کر رہے ہیں۔
یاد رہے گزشتہ روز معروف مذہبی اسکالرمفتی ڈاکٹر راغب حسین نعیمی کی سربراہی میں جامعہ نعیمیہ کے شعبہ دارالافتاء کے مفتیان کرام نے سعودی حکومت کی طرف سے خواجہ سراﺅں کے عمرہ پر حالیہ پابند ی کو مسترد کرتے ہوئے متفقہ شرعی فتویٰ میں کہا ہے کہ خواجہ سراﺅں پر عمرہ کے لئے پابندی لگانا شرعاً ناجائز وغلط ہے، حکومت پاکستان سعودی گورنمنٹ سے بات کرکے خواجہ سراﺅں پر پابندی ختم کرائے۔
مزید پڑھیں : خواجہ سراؤں کے عمرہ کرنے پرپابندی عائد
واضح رہے کہ تین روز قبل سعودی عرب نے عمرہ پر جانے کے خواہش مند خواجہ سراؤں کو ویزہ نہ دینے کا اعلان کردیا، اس ضمن میں پاکستان میں تعینات سعودی قونصل جنرل نے باقاعدہ نوٹی فکیشن جاری کرتے ہوئے تمام ٹریول ایجنٹس کو احکامات جاری کردیے۔