اسلام آباد: معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی کا کہنا ہے کہ ہمیں فلسطین کا دو ریاستی حل قبول نہیں ہے، فلسطینی میں اسرائیلی ریاست کے قیام کا مطالبہ مغالطہ انگیز ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ غلط فہمی کی بنیاد پر حکمرانوں اور امن پسندوں کی طرف سے بھی دو ریاستی حل کی بات ہوتی ہے، فلسطین کے دو ریاستی حل کی بات سے پرہیز کیا جائے۔
مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ ہم روز اول سے اسرائیل کے خلاف ہیں ہمارے بانیوں نے اسرائیل کو ناپاک بچہ قرار دیا تھا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فلسطین پر اسرائیلی بمباری بند ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ حماس ایک سیاسی طاقت ہے یہ جنگجوؤں کا گروپ نہیں، افسوس ہے حماس کے مجاہدین کو جنگجو لکھا جا رہا ہے، حقیقی دہشتگرد اسرائیل ہے جو 75 سال سے فلسطینی سرزمین پر قتل عام کر رہا ہے۔
نامور عالم دین نے کہا کہ حماس مجاہدین ہیں جو جہاد فی سبیل اللہ کر رہے ہیں، ان مجاہدین میں بیشتر افراد حافظ قرآن ہیں، اسماعیل ہنیہ نے بتایا مجاہدین کی دینی تربیت کی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسماعیل ہنیہ نے یہ نہیں کہا آپ ہمارے ساتھ مل کر لڑیں بلکہ انہوں نے درخواست کی آپ جتنی امداد پہنچا سکتے ہیں پہنچائیں۔
”شریعت کا حکم ہے مسلمانوں کے خطے پر کوئی قابض ہو تو خطے کے مسلمانوں پر جہاد فرض ہے۔ جہاد پہلے اس خطے کے مسلمانوں پر فرض ہے اور اس کے بعد اس کے قریب کے مسلمانوں پر فرض ہے۔ اس کے بعد تمام مسلمانوں پر اس کی استطاعت کے مطابق جہاد فرض ہو جاتا ہے۔”
مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ پورا عالم اسلام اس وقت مغرب کی غلامی کا شکار ہے، ہر اعتبار سے ہم غلامی کی زندگی بسر کر رہے ہیں، مسلم ممالک کے پاس سب کچھ ہے لیکن اس کے باوجود غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج حماس مجاہدین نے مغربی غلامی سے نجات کا موقع فراہم کیا ہے، مسلمان ممالک متحد ہو جائیں تو امریکا اور مغربی طاقت کچھ نہیں کر سکتی، خدائی امریکا کے پاس نہیں بلکہ اللہ کے پاس ہے، سُپرپاور ہی نہیں بلکہ سپریم پاور بھی اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔