ہفتہ, مئی 10, 2025
اشتہار

اورنگزیب عالمگیر: مغل بادشاہ جس نے مذہبی رواداری کو فروغ دیا

اشتہار

حیرت انگیز

اورنگزیب عالمگیر کا دورِ حکومت 49 سال پر محیط ہے اور ان کے دور میں پہلی بار تقریباً پورا برصغیر مغلیہ سلطنت کا حصّہ بن گیا تھا۔ احمد نگر میں بیماری کے باعث 3 مارچ 1707ء کو اورنگزیب عالمگیر نے اس فانی دنیا کو خیرباد کہا۔ آج اس مغل بادشاہ کا یومِ وفات ہے۔ اورنگزیب عالمگیر کو ان کی وصیت کے مطابق خلد آباد میں دفن کیا گیا۔

زندگی کے آخری دنوں میں اورنگزیب اپنے سب سے چھوٹے بیٹے کامبخش کی ماں ادے پوری کے ساتھ رہے جو ایک گلوکارہ تھی۔ مؤرخین کے مطابق بسترِ مرگ پر مغل بادشاہ نے اپنے بیٹے کو ایک خط میں لکھا کہ ادے پوری بیماری کے اس وقت میں ان کے ساتھ ہیں اور موت کے موقع پر بھی ساتھ ہوں گی۔ مؤرخین لکھتے ہیں کہ اورنگزیب کو ایک کچی قبر میں اتارا گیا تھا۔ اسی سال جب اورنگزیب کے انتقال کو چند ماہ گزرے تھے ادے پوری بھی چل بسی تھی۔

مغل بادشاہ اورنگزیب تین نومبر 1618 میں پیدا ہوئے۔ اس وقت ان کے دادا جہانگیر ہندوستان کے حکم راں تھے۔ عالمگیر شاہجہاں کی تیسری اولاد تھے اور ممتاز محل ان کی ماں تھیں۔

مشاہیر سے متعلق کئی قصّے اور باتیں مشہور ہیں، تاہم صدیوں بعد ہم تک پہنچنے والے اکثر واقعات اور حالات کی صحت بھی بہت حد تک مشکوک ہوگئی ہے۔ اگرچہ تاریخ کی مستند کتب اور معتبر مؤرخیں یا سیاح وغیرہ کی تصانیف میں مغل دور اور بادشاہ اورنگزیب عالمگیر کی ذاتی زندگی اور اس کے دور حکومت سے متعلق بہت کچھ پڑھنے کو ملتا ہے، مگر عام لوگوں میں کئی غلط فہمیاں بھی پائی جاتی ہیں اور بہت واقعات جو ہم تواتر سے سنتے اور پڑھتے رہے ہیں من گھڑت ہیں۔ تاریخ کی مستند کتابوں‌ میں‌ جس ہندوستان کا ذکر ملتا ہے وہ دنیا کا امیر ترین ملک تھا۔ اس عہد کے مؤرخین نے اس ملک کی معاشرت اور حکم رانی کا آنکھوں دیکھا حال رقم کیا اور مغل خاندان، شاہی دربار کے فیصلے اور اشرافیہ کے حالات بھی تحریر کیے ہیں۔ مگر عوام میں اورنگزیب عالمگیر سے ایسے قصّے بھی منسوب ہیں‌ جن کا کوئی مستند حوالہ موجود نہیں۔ اگر بات کی جائے مسلمانوں کے دور میں ہندوستان میں مذہبی رواداری کی تو غیرمسلم رعایا جن میں ہندو، سکھ، عیسائی اور دیگر عقائد کے ماننے والے شامل ہیں، وہ اس سے اختلاف کرتے ہیں۔

ہندوستان کے تختِ شاہی پر محی الدّین اورنگزیب کے لقب سے متمکن ہوئے۔ ان کے والد شاہجہان نے ان کو عالمگیر کا خطاب دیا۔ اورنگزیب عالمگیر نے قرآن حفظ کیا اور اسلامی علوم کے علاوہ ترکی ادب کی تعلیم بھی حاصل کی۔ وہ ایک ماہر خطاط بھی تھے۔ دوسرے مغل بادشاہوں کی طرح اورنگزیب بھی بچپن سے ہی ہندوی میں فراٹے کے ساتھ گفتگو کرتے تھے۔ انھوں نے گھڑ سواری، تیراندازی اور فنونِ سپہ گری بھی سیکھے۔ عالمگیر سترہ برس کے ہوئے تو 1636ء میں انھیں دکن کا صوبیدار مقرر کردیا گیا۔ اس منصب پر رہتے ہوئے کئی بغاوتوں کو فرو کرنے والے عالمگیر نے چند علاقے بھی فتح کیے۔ بادشاہ شاہجہان کی بیماری کے بعد افراتفری اور سلطنت کے کچھ دور دراز کے علاقوں میں انفرادی حکومت قائم ہونے کا سلسلہ شروع ہوا تو عالمگیر نے کئی معاملات اپنے ہاتھ میں لے لیے اور تخت کے حصول کی کوشش شروع کردی۔ اس کے لیے انھوں نے اپنے والد شاہجہاں کی بیماری کا فائدہ اٹھاکر اپنے بھائیوں سے جنگ کی۔ شاہجہاں کے چاروں بیٹے خود کو تخت کا حق دار سمجھنے لگے تھے۔ شاہجہاں کی خواہش تھی کہ وہ اپنے سب سے بڑے بیٹےا دارا شکوہ کو اپنا جانشین مقرر کریں، لیکن اورنگزیب سمجھتا تھا کہ بھائیوں کے مقابلے میں بادشاہت اس کا حق ہے۔ اورنگزیب نے تلوار کے زور مختلف بغاوتوں کچلنے کے بعد پر ہندوستان کا شاہی تخت بھی حاصل کرلیا۔ مؤرخین لکھتے ہیں کہ اقتدار میں آکر اورنگزیب عالمگیر نے ہندوؤں اور مسلمانوں میں‌ رائج کئی فضول رسموں کا خاتمہ کیا اور نشہ آور اشیاء پر پابندی عائد کردی تھی۔ اسی طرح‌ کھانے پینے کی مختلف اجناس سے محصول ختم کرکے رعایا کی خوش نودی حاصل کی۔ اکثر مؤرخین نے بادشاہ کو پرہیز گار، مدبر اور اعلیٰ درجے کا منتظم لکھا ہے۔ ان کے بارے میں‌ یہ بھی مشہور ہے کہ وہ قرآن مجید لکھ کر اور ٹوپیاں سی کر گزارہ کرتے تھے۔ بادشاہ فارسی کے اچھے مضمون نویس تھے جن کے خطوط رقعاتِ عالمگیر کے نام سے مرتب ہوئے۔ ہندوستان کی اسلامی تاریخ میں اس مغل بادشاہ کی کتاب فتاویٰ عالمگیری کو بھی خاص اہمیت اور شہرت حاصل ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں