تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

سعدُاللہ نے شاہ جہاں کی مشکل کا کیا حل نکالا؟

خاندان مغلیہ کے نام ور حکم راں شاہ جہاں جب سریر آرائے سلطنت ہوئے تو اس وقت کے شاہِ ایران نے بہ ذریعہ قاصد ایک خط روانہ کیا اور اعتراضاً لکھا کہ آپ تو ہند کے فرماں روا ہیں، ہند کو آپ نے ”جہاں“ کس طرح تصور کرلیا ہے۔

اعتراض معقول تھا۔ بادشاہ کو متردد دیکھ کر اعیانِ سلطنت بھی پریشان ہوگئے۔ شاہ جہاں نے پورے اپنے زیرِ قبضہ ملک میں ڈھنڈورا پٹوا دیا کہ جو صاحب بھی اس کا مدلل جواب دینا چاہیں بلاتکلف دہلی تشریف لائیں، انہیں منہ مانگا انعام دیا جائے گا۔

ہر شخص عوام و خواص میں غور و فکر کرنے لگا، لیکن معقول جواب کسی کی سمجھ میں نہ آسکا۔

پنجاب میں ”چنیوٹ“ ایک علاقہ ہے، وہاں ایک اوسط درجے کے زمین دار سعدُ اللہ نے بھی یہ اعلان سنا اور ایک نکتہ اس مسئلہ کے حل میں سوجھ گیا۔

وہ فوراً دہلی پہنچے، اس وقت شاہ جہاں کے درباری شاعر ملک الشعرا ابوطالب کلیم تھے، ان سے سعدُ ﷲ کی ملاقات ہوگئی۔ وہ بھی اسی فکر میں تھے، ان دنوں ہر طرف اسی بات کا تذکرہ تھا چوں کہ سعد ﷲ کی شخصیت اس وقت گم نام تھی، انہوں نے کہا میں جواب دے سکتا ہوں۔

کلیم کو تعجب ہوا اور خوشی میں پوچھا کس طرح؟ سعدُ ﷲ نے صرف دو سطریں کاغذ پر لکھ کر دے دیں تاکہ کوئی اور نہ جان سکے۔

ابوطالب کلیم نے اسی وقت شاہ جہاں کی طرف سے دعا سلام کے بعد ایک شعر اسی مضمون کو سمیٹتے ہوئے جو سعدُ ﷲ نے بتایا تھا، فی البدیہہ موزوں کیا، صفحہ قرطاس پر رقم کرکے ریشمی غلاف میں لپیٹ کر شاہ جہاں سے مہر لگوا کر قاصد کے ہاتھ شاہَ ایران کو بھیج دیا۔ اس وقت شاہ جہاں کو بھی تفصیل نہیں بتائی۔ بس اتنا کہا مدلل جواب ہے۔ آپ اطمینان رکھیں، جلد شکریہ کا خط آئے گا۔

چند دن میں قاصد واپس آگیا۔ شاہ ایران نے لکھا تھا، جس نے بھی یہ مضمون تلاش کیا اگر آپ کے یہاں وہ کوئی حیثیت کا حامل نہیں تو بھیج دیں، میں اس کو وزیراعظم بناؤں گا وہ اس کا مستحق ہے۔

اب شاہ جہاں نے اس خوشی کے موقع پر دربار سجایا۔ ملک الشعرا ابوطالب کلیم اپنے ساتھ سعدُ ﷲ خاں کو لے کر دربار میں پہنچے۔

شاہ جہاں نے کلیم سے دریافت کیاکہ کیا لکھ کر روانہ کیا تھا۔ ابوطالب کلیم نے سعدُ ﷲ کا تعارف کراتے ہوئے کہا۔ یہ صاحب آپ کا اعلان سن کر چنیوٹ سے تشریف لائے تھے۔ انہوں نے ایسی مدلل بات بتائی جسے میں نے ایک شعر میں موزوں کرکے بھیج دیا تھا۔ وہی شعر پھر لکھ کر پیش کردیا۔

ہند و جہاں زروئے عدد چوں برابر است
برما خطاب شاہ جہاں زان مسلم است

(حساب ابجد کے طریقے سے ہند و جہاں ہم عدد ہوتے ہیں، دونوں کے عدد ”59“ ہوتے ہیں اس لیے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہند لکھوں کہ جہاں)

شاہ جہاں نے اس نکتے کی بہت تعریف کی، کلیم کو انعام سے مالا مال کردیا اور جس نے یہ نکتہ بتایا اس کو پورے چنیوٹ کا نواب کردیا اور اپنا وزیراعظم۔

یہ تھے نواب سعدُ ﷲ خاں جو ساری عمر شاہ جہاں کے وزیراعظم رہے۔

("کتاب نما”، نئی دہلی، فروری 2001 کے شمارے سے انتخاب)

Comments

- Advertisement -