یورپی معالج فرانسوا برنیئر کو دنیا ایک مؤرخ کی حیثیت سے بھی جانتی ہے جس نے مغل بادشاہ شاہ جہاں کے دربار اور اس دور کے کئی واقعات کو اپنی تصنیف میں جگہ دی جو ایک مستند کتاب ہے۔ برنیئر 1688ء میں آج ہی کے دن وفات پا گیا تھا۔
فرانسوا برنیئر شاہ جہاں کے لاڈلے بیٹے دارا شکوہ کا معالج تھا اور ان کے دنیا سے کوچ کرجانے کے بعد جب اورنگزیب عالمگیر شہنشاہِ ہند بنا تب بھی برنیئر مغل دربار سے وابستہ رہا۔ فرانسوا برنیئر یورپ کے مشہور ملک فرانس کا باشندہ تھا جسے سیر و سیّاحت کا شوق تھا جب کہ پیشے کے اعتبار سے وہ ایک قابل طبیب تھا۔ اس نے ہندوستان میں لگ بھگ 12 برس مغلیہ عہد میں گزارے اور اس عرصے میں تاج و تخت کی خاطر سازشوں، خاندانی جھگڑوں اور درباریوں کے کئی راز اور واقعات اس کے سامنے آئے جسے اس نے قلم بند کرلیا۔
برنیئر نے مغلیہ دور کی تاریخ ہی نہیں سائنس پر بھی لکھا اور 1684ء میں اس کی کتاب شایع ہوئی جو انسانوں کی مختلف نسلیں یا خاندانوں کی درجہ بندی سے متعلق اس کی اہم کوشش تھی۔ اس کتاب کو مابعد کلاسیکی دور پہلی تصنیف سمجھا جاتا ہے۔ برنیئر کا ایک تصنیفی کارنامہ دارا شکوہ اور عالمگیر کے دور کے حالات کو رقم کرنا ہے۔ اسے ایک تاریخی سفر نامہ کہا جاسکتا ہے جس میں برنیئر نے حالات و واقعات کو تفصیل سے لکھا ہے اور یہ اُن معلومات پر مبنی ہے جو برنیئر تک دربار کے نمایاں اور قابلِ بھروسا لوگوں سے اس تک پہنچی تھیں۔
فرانسوا برنیئر نے 68 سال کی عمر میں وفات پائی، اس کا انتقال پیرس میں ہوا۔