مغل حکم راںوں میں پہلی مرتبہ ظہیر الدین بابر نے ماہم بیگم کو پادشاہ بیگم کے خطابِ پُرشکوہ سے سرفراز کیا اور آخری بااقتدار پادشاہ بیگم ملکہ الزّمانی تھیں۔ وہ مغل شہنشاہ محمد شاہ کی زوجہ تھیں۔ ملکہ الزمانی کا انتقال 14 دسمبر 1789ء کو دہلی میں ہوا۔
یہ عالی شان شاہی خطاب حاصل کرنے والی بیگم ملکہ الزمانی خاتونِ اوّل یا سلطنتِ مغلیہ کی ملکہ تھیں اور اس خطاب نے مغل حرم میں اُن کی حیثیت سب پر نمایاں اور واضح کردی تھی۔
ہندوستان کی تاریخ ایسے واقعات سے بھری ہوئی ہے کہ شاہی خاندان کی عورتوں نے خواہ وہ ملکہ ہوں یا شہزادیاں سلطنت کے امور اور سیاست پر گہرا اثر ڈالا اور بلاواسطہ نہ سہی لیکن بالواسطہ ملک پر حکومت کی۔ مؤرخین نے اس ضمن میں ملکہ نور جہاں، چاند بی بی اور ملکہ حضرت محل کے ساتھ کئی دوسری شاہی بیگمات کے نام لیے ہیں۔ یہ خواتین محلاتی سازشوں میں بھی پیش پیش رہا کرتی تھیں اور ان کا مقصد اپنے بیٹوں کو مسندِ شاہی تک پہنچانا ہوتا تھا۔ اس کے لیے سازشیں رچانے کے ساتھ قتل تک کیے گئے، لیکن انہی میں بعض خواتین نے ملک کی سرحدوں کو وسعت دینے اور اپنے فہم و فراست سے کام لے کر جھگڑے نمٹانے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ ہندوستان کی شاہی بیگمات میں کچھ ایسی بھی ہیں جنھوں نے علم و ادب اور فن و ثقافت کے فروغ میں بڑا کردار ادا کیا اور خود بھی شاعرہ اور نثر نگار تھیں۔
سلطنتِ مغلیہ کی بیگم ملکہ الزمانی نے مغل شہنشاہ محمد شاہ کی زوجیت کے ساتھ تاریخ میں بحیثیت مغل ملکہ 26 سال حکومت کرنے والی بڑی زیرک خاتون کے طور پر جگہ پائی۔ انھوں نے ہندوستان کی تاریخ کے کئی نشیب و فراز دیکھے۔ پادشاہ بیگم کی پیدائش 1703ء میں بنگال صوبہ میں ہوئی۔ اُس وقت ہندوستان پر اورنگزیب عالمگیر کی حکومت قائم تھی۔ بادشاہ بیگم کے والد فرخ سیر تھے جو بعد ازاں مغل شہنشاہ بنے۔ پادشاہ بیگم کی والدہ گوہر النساء بیگم تھیں۔ پادشاہ بیگم کا خطاب پانے والی مغل ملکہ کو اعلیٰ تعلیم دی گئی اور انھیں ذہین اور عالی دماغ لکھا گیا ہے جو اپنے شوہر محمد شاہ کے دور میں سیاسی و خارجی معاملات میں شریک رہیں۔ ان کا نکاح 1721ء میں محمد شاہ سے ہوا۔ نکاح کے بعد پہلے وہ ملکہ الزمانی کہلائیں اور پھر پادشاہ بیگم کا خطاب پایا۔ پادشاہ بیگم کا ایک فرزند شہریار شاہ بہادر متولد ہوا مگر وہ کم سنی میں انتقال کرگیا اور اس کے بعد کوئی اولاد نہ ہوئی۔ مغل شہنشاہ محمد شاہ کو قدسیہ بیگم کے بطن سےایک بیٹا احمد شاہ بہادر عطا ہوا اور اس کی تربیت ملکہ الزمانی نے کی اور محمد شاہ کی وفات کے بعد احمد شاہ بہادر کو تخت نشیں کروایا۔ یہ سیاسی طور پر ایک منظم حکمت عملی تھی جسے بیگم ملکہ الزمانی نے نبھایا۔
پادشاہ بیگم سلطنت مغلیہ کے زوال کے دور میں وہ آخری ملکہ تھیں جن کو مکمل اختیار و اقتدار میسر رہا۔ وہ دربارِ شاہی، عدالتی نظام اور سیاسی معاملات میں بااقتدار ملکہ تھیں جن کی رائے واجب الاحترام سمجھی جاتی تھی۔ وہ محمد شاہ کے ابتدائی دورِ حکومت ہی میں نظام سلطنت سے وابستہ ہو گئی تھیں اور معاملات و انتظامات میں اپنی رائے دیتی تھیں۔ بعد میں پادشاہ بیگم کے خطاب سے سرفراز ہونے پر اُن کا اثر رسوخ بہت بڑھ گیا۔ 1748ء سے 1789ء تک وہ مغل دربار کی معزز ترین بزرگ ملکہ تصویر کی جاتی تھیں اور ان کو بہت عزت و احترام حاصل تھا۔
14 دسمبر 1789ء کو بیگم ملکہ الزمانی نے دہلی کے لال قلعہ میں وفات پائی۔ ان کی تدفین پرانی دہلی کے تیس ہزاری باغ میں کی گئی۔