لاہور: ہزاروں صحافیوں کے استاد پروفیسر ڈاکٹر مغیث الدین شیخ کرونا وائرس انفیکشن کے باعث انتقال کر گئے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پروفیسر مغیث الدین شیخ آج صبح انتقال کر گئے ہیں، وہ کرونا وائرس انفیکشن میں مبتلا تھے اور ڈاکٹرز اسپتال میں وینٹی لیٹر پر تھے۔
ڈاکٹر مغیث الدین پنجاب یونی ورسٹی کے ادارہ علوم ابلاغیات کے بانی تھے، پنجاب یونی ورسٹی میں بہ طور ڈین بھی وہ خدمات سر انجام دیتے رہے ہیں، چیئرمین ہال کونسل پنجاب یونی ورسٹی بھی رہے۔
ڈاکٹر مغیث 40 سال سے زائد عرصے تک صحافت کے استاد رہے، وہ ناروے کی اوسلو یونی ورسٹی کالج میں بھی پڑھاتے رہے ہیں، 1998 میں ترقی پا کر ڈاکٹر مغیث پنجاب یونی ورسٹی میں پروفیسر تعینات ہوئے۔
ڈاکٹر مغیث کو جرنلزم فورتھ اسٹیٹ ایوارڈ آف آئیوا اسٹیٹ سے نوازا گیا، 2006 میں زلزلہ زدگان کے لیے ایف ایم ریڈیو کے قیام پر اقوام متحدہ نے بھی ایوارڈ سے نوازا، ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے 2003 میں ڈاکٹر مغیث کو بیسٹ یونی ورسٹی ٹیچر ایوارڈ سے نوازا، انٹرنیشنل پبلک ریلیشنز ایسوسی ایشن نے 2004 میں ڈاکٹر مغیث کو کراؤن ایوارڈ سے نوازا، ڈبلیو ایچ او اور یونی سیف کی جانب سے انھیں پولیو ایمبیسڈر نامزد کیا گیا۔
یاد رہے کہ 2 دن قبل سندھ بھی ایک نامور ماہر تعلیم سے محروم ہو گیا تھا جب سکھر میں آئی بی اے کی بنیاد ڈالنے والے 77 سالہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر نثار احمد صدیقی انتقال کر گئے۔
سکھر میں آئی بی اے کی بنیاد ڈالنے والے پروفیسر ڈاکٹر نثار احمد صدیقی انتقال کرگئے
مرحوم عارضہ قلب میں مبتلا تھے اور ایک ہفتے سے کراچی کے اسپتال میں زیر علاج تھے، انھوں نے سندھ کے چیف سیکریٹری، ہوم سیکرٹری اور سکھر کے کمشنر سمیت دیگر اہم سرکاری عہدوں پر بھی اپنے فرائض انجام دیے۔
انتقال کے وقت وہ نہ صرف سکھر آئی بی اے کے وائس چانسلر تھے بلکہ سکھر الیکٹرک پاور کمپنی سیپکو کے بورڈز آف ڈائریکٹرز کے چیئر مین بھی تھے، مرحوم نے اپنی پوری زندگی تعلیم کے فروغ اور بہتری کے لیے وقف کر رکھی تھی۔