اسلام آباد : مشیر نجکاری محمد علی نے کہا پی آئی اے کی نجکاری رواں سال کی آخری سہہ ماہی میں کر دی جائے گی تاہم 6900 ملازمین کا مستقبل محفوظ ہے۔
تفصیلات کے مطابق مشیر نجکاری محمد علی نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری رواں سال کی آخری سہہ ماہی میں کر دی جائے گی، نجکاری میں کوئی صوبائی حکومت حصہ نہیں لے سکتی۔
محمد علی کا کہنا تھا کہ نجکاری کے لیے کسی بھی ملک کی حکومت کے ساتھ بات چیت نہیں ہورہی، نجکاری گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ خریداری ممکن نہیں ہوگی، نجکاری کے لیے مڈل ایسٹ میں روڈشوز بھی کریں گے۔
مشیر نجکاری نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری ایئرلائن اور معیشت دونوں کے لیے بہتر ہے، نجکاری سے قبل لندن کا روٹ بھی بحال کرلیں ، جس سے قومی ایئر لائن کی خریدار کمپنی پہلے سے بہت زیادہ فائدے میں رہے گی، پی آئی اے میں اب پہلے سے زیادہ منافع کی بڑی گنجائش ہے۔
مزید پڑھیں : پی آئی اے کی نجکاری کا اشتہار جاری
انھوں نے بتایا کہ پی آئی اے انجن، مرمت اور جہازوں کی ادائیگی خود کر رہا ہے، قومی ایئر لائن خریدنے والوں کو 80 فیصد سے زیادہ حصص بھی دے سکتے ہیں، خریدنے والے کو آئندہ 5 سال تک ٹیکس کی رعایتوں کا فائدہ ہوگا۔
وفاقی مشیر کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کا خریدار کنسورشیم اپنا لیڈر ایک دفعہ تبدیل بھی کر سکتا ہے، حکومتی ری اسٹرکچرنگ سے پی آئی اے کی مالیاتی حیثیت روز بہتر ہو رہی ہے، روٹس کی تعداد میں اضافے خسارے میں کمی سے بولی کی رقم بڑھنے کا امکان ہے۔
محمد علی نے مزید کہا کہ پی آئی اے کے 6900 ملازمین کا مستقبل محفوظ ہے، بولی دینے والوں کوحسابات کی جانچ پڑتال کے لیے 60 دن کا وقت دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری میں ماضی کی غلطیوں سے سیکھا ہے، ایئرلائنز کے علاوہ دیگر پارٹیوں کے لیے کچھ سال کے ریونیو کی شرط نافذ ہوگی۔
وفاقی مشیر نے کہا کہ پی آئی اے کی بولی دہندہ کمپنی کا 2 سال میں 200 ارب ریونیو ہونا ضروری ہے اور 3 سال پہلے 100 ارب کا ریونیو ہونا ضروری ہے، بولی میں حصہ لینے والی کمپنیوں کے پاس 30 ارب روپے کا کیش یا شیئرز ہونے چاہئیں جبکہ بولی دہندہ کمپنی کے آڈٹ انٹرنیشنل یا اسٹیٹ بینک کی منظور آڈٹ فرم سے ہونا ضروری ہے۔
انھوں نے بتایا کہ پی آئی اے نجکاری سے متعلق شرائط میں ترمیم کی گئی ہے، سرمایہ کاروں کے تمام مطالبات کو تسلیم کیا ہے، جہازوں کی لیز یا خریداری پر عائد 18 جی ایس ٹی ختم کر دیا گیا۔